Imam Ka Namaz Mein Qada Akhira Kar Ke Khara Hona Aur Luqma Milne Par Bethna

امام کا نماز میں قعدہ اخیرہ کر کے کھڑا ہونا اور لقمہ ملنے پر بیٹھنا

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1120

تاریخ اجراء: 15جمادی الاول1445 ھ/30نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر امام چار رکعت والی فرض نماز پڑھاتے ہوئے قعدہ اخیرہ کرنے کے بعدبھولے سےپانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوا، مقتدیوں نے لقمہ دیا اور امام فوراً بیٹھ گیا، اب اس صورت میں سجدہ سہو بھی کر لیا ،تو نماز ہو جائے گی  یا نہیں جبکہ تین مرتبہ سبحان الله کہنے کی مقدار وقفہ بھی نہیں ہوا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام  مکمل کھڑا ہو گیا تھا، پھر لقمہ ملنے پر فورا ًبیٹھ گیا اور سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کی، تو  یہ نماز درست طور پر ادا ہو گئی ۔ اس صورت میں سلام پھیرنے میں تاخیر کی وجہ سے صرف قیام کی بنا پر ہی سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے ۔

   درِ مختار و نور الایضاح میں ہے:واللفظ لنور الایضاح:”ان قعد الاخیر ثم قام عاد وسلم من غیر اعادۃ التشھد“یعنی اگر قعدہ اخیرہ کر لیا،پھر کھڑا ہوگیا،تو لوٹے اور تشہد کا اعادہ کئے بغیر سلام پھیرے۔(نور الایضاح، صفحہ 246، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بھولے سے کھڑا ہوجانے کی وجہ سے سلام میں تاخیر پائی گئی ، اس کی وجہ سے سجدۂ سہو ادا کرے۔اس کے متعلق منیۃ المصلی میں ہے:”لو قام الی الخامسۃ ساھیا یجب بمجرد القیام والقعود“یعنی اگر کوئی پانچویں رکعت کی طرف بھولے سے کھڑا ہوگیا ، تو صرف کھڑے ہوتے ہی سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا۔(منیۃ المصلی مع حلبہ، ملتقطا، جلد2،صفحہ 440، مطبوعہ:بیروت)

   منیۃ المصلی کی عبارت ”یجب بمجرد القیام“ کے تحت حلبی کبیری میں ہے:”تاخیر الواجب وھو التشھد او السلام فی صورۃ القیام“یعنی (یہاں سجدۂ سہو واجب ہونے کی وجہ)واجب میں تاخیر ہے اور وہ (قعدہ کئے بغیر) کھڑے ہونے کی صورت میں  تشہد اور( قعدہ کرنے کے بعد) کھڑے ہونے کی صورت میں سلام ہے۔(حلبی کبیری، صفحہ 430،مطبوعہ:کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم