Imam Chutti Par Ho Tu Darhi Munde Log Namaz Kaise Ada Karen ?

امام چھٹی پر  ہو، تو داڑھی منڈے  لوگ نماز کیسےادا   کریں ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12550

تاریخ اجراء:        25ربیع الآخر1444 ھ/21نومبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر جماعت کے انتظار میں موجود افراد خشخشی داڑھی والے ہوں،  کسی ایک کی بھی پوری ایک مٹھی داڑھی نہ ہو اور امام صاحب کسی وجہ سے چھٹی پر ہوں ۔ تو ایسی صورت میں نماز کیسے ادا کی جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی مسئلہ ذہن نشین رہے کہ مرد کے لیے پوری ایک مشت داڑھی رکھناواجب ہے لہذا داڑھی منڈانایاایک مٹھی سے کم کروانادونوں حرام وگناہ ہیں اورایساکرنے والا فاسق  ِمُعلن ہے اورفاسق معلن کوامام بناناگناہ ہےاس کے پیچھے نماز پڑھنامکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر فاسقِ معلن کے پیچھے نماز پڑھ لی تو اس نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

   لہذا پوچھی گئی صورت میں جبکہ قابلِ امامت کوئی شخص بھی نہیں ہے تو حکمِ شرع یہ ہے کہ سب افراد تنہا تنہا اپنی نماز پڑھیں۔

   فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے۔ جیسا کہ غنیۃ المستملی میں ہے:”لوقدموافاسقایاثمون،بناءعلی ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم “ یعنی اگر لوگوں نے فاسق کو امام بنایا، تو وہ گناہ گار ہوں گے کیونکہ اس کو مقدم کرنا مکروہ تحریمی ہے ۔(غنیہ المستملی شرح منیۃ المصلی، ج01،ص442، مطبوعہ کوئٹہ)

   داڑھی منڈا نے یا ایک مٹھی سے گھٹانے والا  شخص  فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”داڑھی منڈانا اور کتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق باِلاِعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے اور فاسقِ مُعلِن کی امامت ممنوع و گناہ ہے۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)  

   مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 603، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فاسقِ معلن کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نماز پڑھانے والا نہ ہو تو اس صورت میں تنہا تنہا نماز پڑھیں۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت   علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ” فاسق فاجر کے پیچھے ، جب کوئی نماز پڑھانے والا نہ ہو،  نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”اگر علانیہ فسق وفجور کرتا ہے اور دوسرا کوئی امامت کے قابل نہ مل سکے تو تنہا نماز پڑھیں۔ فان تقدیم الفاسق اثم والصلاۃ خلفہ مکروہۃ تحریما والجماعۃ واجبۃ فھما فی درجۃ واحدۃ ودرء المفاسد اھم من جلب المصالح۔ کیونکہ تقدیم ِ فاسق گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور جماعت واجب ہے، پس دونوں کا درجہ ایک ہے، لیکن مصالح کے حصول سے مفاسد کو ختم کرنا اہم اور ضروری ہوتا ہے۔(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 600، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

   مفتی خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”یہاں تک کہ علماء نے فرمایا کہ جب فاسقِ معلن کے علاوہ کوئی امام نہ مل سکے تو لوگ نماز تنہا پڑھیں کہ جماعت واجب ہے اور فاسقِ معلن کو امام بنانا مکروہِ تحریمی، اور واجب اور مکروہِ تحریمی کا درجہ برابر، جبکہ فساد کا دور کرنا اہم و مقدم ہے۔(فتاوٰی خلیلیہ، ج01، ص 294، ضیاء القرآن، پبلی کیشنز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم