Imam Aur Saf Ke Darmiyan Faasla

امام اورصف اول کے درمیان فاصلہ کی مقدار

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:Wat-376

تاریخ اجراء:25جُمادَی الاُولٰی   1443ھ/30دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجدمیں جب جماعت ہوتی ہے،مقتدیوں کی صفیں بنی ہوئی ہوں توامام کومقتدیوں کی پہلی صف سے کتنا آگے کھڑا ہونا چاہئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام صف سے اتنا آگے کھڑا ہو کہ جو مقتدی اس کے پیچھے ہے اس کا سجدہ مسنون طریقے پرباآسانی ادا ہوسکے بلاضرورت اس سے کم فاصلہ رکھنا کہ جس سے مقتدیوں کو سجدہ میں تنگی ہومنع ہے ،اوراگراتنی کم جگہ چھوڑی کہ  مقام کی تنگی کے سبب اس کے پیچھے مقتدی نہیں کھڑاہوسکے گا،صف ناقص رہے گی تویہ مکروہ تحریمی ہے ،یونہی   بغیر کسی وجہ  کےزیادہ فاصلہ چھوڑدیناخلاف سنت مکروہ ہے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے "امام صف سے  اتنا آگے کھڑاہو کہ جو مقتدی اس کے پیچھے ہے اس کا سجدہ بطور مسنون بآسانی ہوجائے بلا ضرورت اس سے کم فاصلہ رکھنا جس کے سبب مقتدیوں کو سجدہ میں تنگی ہو منع ہے یوں ہی فاصلہ کثیر ، عبث چھوڑنا خلاف سنت مکروہ ہے ۔"(فتاوی رضویہ،ج06،ص547، رضافاونڈیشن ،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے " جب امام و صف اول میں صرف اس قدر فاصلہ قلیلہ چھوٹا تو بالیقین صف اول ناقص رہے گی اور امام کے پیچھے ایک آدمی کی جگہ چھوٹے گی وہ بھی ایسی جسے بوجہ تنگئی مقام کوئی بھر بھی نہ سکے گا تو یہ فعل ایک مکروہ تحریمی کو مستلزم ،اور جومکروہ تحریمی کو مستلزم ہو خود مکروہ تحریمی ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج07،ص49،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم