High Neck, Sweater, Dupatta Waghaira Fold Kar Ke Namaz Padhna Kaisa ?

ہائی نیک ،سویٹر ،دوپٹہ وغیرہ فولڈ کر کے نماز پڑھنے کا حکم

مجیب: مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-8160

تاریخ اجراء: 28 جمادی الاولی1444ھ/23 دسمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ نماز میں کپڑے فولڈ کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ ہائی نیک کو گردن سے فولڈ کیا جاتا ہے ، اِسی طرح شلوار کے نیچے گرم پاجامے کو بھی پائنچوں سے فولڈ کرنا ، سویٹر وغیرہ کو نیچے سے فولڈ کرنا اور اسی طرح آج کل لڑکیاں حجاب بناتے ہوئے آگے سے دوپٹے کو فولڈ کرتی ہیں،  تاکہ اچھا دِکھے، کیا یہ سب اُس فولڈنگ میں آئے گا، جو نماز میں منع ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں کپڑا فولڈ کرنا مکروہِ تحریمی، ناجائز اور گناہ ہے، مگر فقہائے کرام نے فولڈ کرنے کی ہر صورت  کو مکروہِ تحریمی اور گناہ نہیں فرمایا، بلکہ کراہتِ تحریمی کی بنیاد ایک خاص ضابطے پر  رکھی ہے اور وہ ضابطہ شرعیہ  یہ ہے کہ اس انداز میں کپڑا فولڈ کرنا جو خلافِ معتاد ہو، یعنی عادۃ ً اور عموماً اُس اندا زمیں کپڑے کو فولڈ نہ کیا جاتا ہو، تو اُس انداز میں فولڈ کر کے نماز پڑھنا، مکروہِ تحریمی اور گناہ  ہے۔اِس ضابطے کے تناظر میں غور کیجیے تو ہائی نیک کا معتاد انداز یہی ہے کہ اُسے اوپر سے فولڈ کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ شرٹ اپنے نام سے واضح ہے کہ ” ہائی نیک“ (High Neck) ہوتی ہے، یعنی اِس کا کپڑا گردن تک بلند ہوتا ہے اور اُسے اوپر سے فولڈ کر کے ہی پہنا جاتا ہے، لہذا اِس کی فولڈنگ  معتاد ہے۔سویٹر کی بُنائی (By Made)بھی  نیچے سے اِس انداز میں کی جاتی ہے کہ اُسے فولڈ کیا جاتا ہے، لہذا اُسے بھی نیچے سے ایک تہہ کے ساتھ فولڈ کرنا معتاد ہے۔اِسی طرح حجاب کرتے ہوئے آگے سے دوپٹے کو فولڈ کرنا بھی خلافِ معتاد نہیں، لہذا ہائی نیک، سویٹر اور دوپٹے کو فولڈ کرنا خلافِ معتاد نہیں، لہذا اِنہیں فولڈ کر کے نماز پڑھنا جائز ہے۔

   شلوار کے نیچے گرم پاجامے کو فولڈ کرنا درست اور جائز نہیں، بلکہ اُسے کھولنا  ہی ضروری ہے،  کیونکہ حدیث مبارک میں مطلقاً کپڑا فولڈ کرنے سے منع کیا گیا ہے، اوپر یا نیچے کے کپڑے کا فرق نہیں اور پاجامے کا معتاد انداز بھی یہ نہیں کہ اُسے فولڈ کیا جائے، لہذا وہ نیچے بھی پہنا جائے ،تو اُسے کھولنا ضروری ہے۔

   اصل حکم یہی ہے کہ کفِ ثوب ممنوع ومکروہ ہے، جیسا کہ علامہ محمد بن ابراہیم حلبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات :956ھ/1049ء) لکھتےہیں:’’يكره أن يكف ثوبه وهو في الصلاة أو يدخل فيها وهو مكفوف كما إذا دخل وهو مشمر الكم أو الذيل‘‘ترجمہ:حالتِ نماز میں نمازی کو کپڑا لپیٹنا مکروہ ہے، یونہی اگر وہ نماز شروع ہی اِس انداز میں کرے کہ اُس نے کپڑا فولڈ کیا ہوا ہو، جیسا کہ جب کوئی نماز، یوں شروع کرے کہ اُس کی آستین یا دامن چڑھا ہوا ہو۔(غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی، فصل فیما یکرہ فعلہ فی الصلاۃ، صفحہ 348، مطبوعہ لاھور)

   مگر کفِ ثوب کی کراہت خلافِ معتاد کے ساتھ مقید ہے، چنانچہ خلیلِ ملت مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1405ھ/1985ء)لکھتے ہیں :’’ شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ  کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے ، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔‘‘ (فتاوی خلیلیہ،جلد1،صفحہ246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم