Halat e Safar Mein Namaz Qaza Hui, Ghar Mein Adaigi Ke Waqt Is Qaza Namaz Ko Qasr Parhenge Ya Poori?

حالتِ سفر میں نماز قضا ہوئی، گھر میں ادائیگی کے وقت اس قضا نماز کو قصر پڑھیں گے یا پوری؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12806

تاریخ اجراء:07شوال المکرم1444 ھ/28اپریل 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید انڈیا کا رہائشی ہے۔  حرمین شریفین کی زیارت کے لیے گیا تو  مدینہ منورہ میں زید کا قیام 12 دن کا تھا، معاذ اللہ مدینہ منورہ میں زید کی ایک دن ظہر کی نماز قضا ہوگئی، اب  زید کی اپنے وطن میں واپسی ہوگئی ہے۔

   آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ زید اپنے وطن میں وہ نمازِ ظہر پوری ادا کرے گا یا اب بھی اسے قصر ہی پڑھے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسافرِ شرعی کی چار رکعت والی فرض نماز اگر حالتِ سفر میں فوت ہوجائے  تو  اُس کی قضا اگرچہ مقیم ہونے کی حالت میں پڑھے ،اُس میں قَصْرہی  کرنی ہوگی، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید پر لازم ہے کہ بلاوجہ شرعی نماز قضا کرنے کے گناہ سے توبہ کرے اور قضا ہوجانے والی نمازِ ظہر میں قصر کرے یعنی دو رکعتیں ادا کرے۔

   چنانچہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں کچھ یوں مذکور ہے:ومن حكمه أن الفائتة تقضي على الصفة التي فاتت عنه لعذر وضرورة فيقضي مسافر في السفر ما فاته في الحضر من الفرض الرباعي أربعا والمقيم في الإقامة ما فاته في السفر منها ركعتين۔ترجمہ : ”قضا نماز کا حکم یہ ہے کہ سوائے عذر اور ضرورت کے جو نماز جیسی قضا ہوئی تھی اسی طرح اس کی قضا ادا کی جائے ، لہذا مسافر سفر میں وہ نماز پوری چار رکعت ادا کرے گا کہ جو حضر میں اس نے قضا کی اور مقیم حالتِ اقامت میں اس نماز میں قصر کرے گا کہ جو سفر میں اس نے قضا کی۔ “(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 121،مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی، مثلاً سفر میں نماز قضا ہوئی تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی اگرچہ اقامت کی حالت میں پڑھے اور حالت اقامت میں فوت ہوئی تو چار رکعت والی کی قضا چار رکعت ہے اگرچہ سفر میں پڑھے۔“ (بہار شریعت ، ج 01، ص 703، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاوٰی فقیہ ملت میں ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:” حالتِ سفر میں جو نمازیں قضا ہوجائیں گھر میں انہیں قصر ہی پڑھنے کا حکم ہے۔ جب کہ وہ شرعی مسافر رہا ہو ۔“(فتاوٰی فقیہ ملت، ج01،ص214، ، شبیر برادرز)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم