Najaiz Kaam Ke Liye Sharai Safar Karne Wale Par Bhi Safar Ke Ahkam Honge ?

ناجائز کام کے لیے شرعی سفر کرنے والے پر بھی سفر کے اَحکام ہوں گے ؟

مجیب: ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:136

تاریخ اجراء: 17جمادی الاولی1445ھ،02دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ اگر کوئی شخص کسی ناجائز کام کے ارادے سے شرعی سفر  کرے، تو کیا وہ بھی شرعی مسافر کہلائے گا اور قصر نماز ادا کرے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شرعیہ کے مطابق شرعی مسافر چاہےکسی جائز کام کے لیے سفر کررہا ہو یا ناجائز کام کے لیے ، اس پر قصر  یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھناواجب ہے کہ اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے ، لہٰذا اگرکوئی شخص معاذ اللہ عزوجل کسی ناجائز کام کے ارادے سے شرعی سفر کرے، تو وہ بھی شرعی مسافر ہی کہلائے گا اور قصر نماز ادا کرے گا۔

   البتہ ناجائز کام کے لئے سفر سے باز آنا چاہیے،اگر ایسا پکا ارادہ کر لیا تھا،تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی ہوگی کہ گناہ کا پکا ارادہ بھی گناہ ہے اور اس پر پکڑ ہے۔

   تنویر الابصار و در مختار میں ہے :” (صلى الفرض الرباعي ركعتين ) وجوبا(ولو) كان (عاصيا بسفره) ملخصاًمسافر چار رکعت والی نماز کو دو پڑھے گا اور یہ دو پڑھنا واجب ہے، اگرچہ وہ ناجائز سفر کے لیے نکلا ہو ۔)تنویر الابصار و درمختار مع رد المحتار ، جلد 1،  صفحہ 726،727، مطبوعہ کوئٹہ(

   رد المحتار میں ہے:” قولہ:( ولو كان عاصيا بسفره) أي بسبب سفره بأن كان مبنى سفره على المعصية كما لو سافر لقطع طريق مثلاً یعنی سفر کے سبب  اس طرح کہ سفر کی بنیاد معصیت پر  ہو جیساکہ اگر وہ ڈاکا مارنے کےلیے سفر کرے ۔)رد المحتار ، جلد 1،    صفحہ 727، مطبوعہ کوئٹہ(

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”القصر ثابت فی حق کل مسافر سفر الطاعۃ و المعصیۃ فی ذٰلک سواء کذا فی المحیط ، و کذا الراکب و الماشی ھٰکذا فی التھذیب “قصر ہر مسافر کے حق میں ثابت ہے ، طاعت اور معصیت کا سفر اس میں برابر ہے، محیط میں اسی طرح ہے، اور سوار اور پیدل بھی برابر ہے، تہذیب میں اسی طرح ہے۔)فتاوی عالمگیری ،جلد 1،  صفحہ 153،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت(

   بہار شریعت میں ہے:” مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے۔۔۔ یہ رخصت کہ مسافر کے ليے ہے، مطلق ہے اس کا سفر جائز کام کے ليے ہو یا ناجائز کے ليے، بہرحال مسافر کے احکام اس کے ليے ثابت ہوں گے۔“)بہار شریعت ، جلد 1،   صفحہ 743۔744، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ کراچی(

   بہار شریعت میں ہے:” اگر گناہ کے کام کا بالکل پکا ارادہ کرلیا جس کو عزم کہتے ہیں تو یہ بھی ایک گناہ ہے اگرچہ جس گناہ کا عزم کیا تھا اسے نہ کیا ہو۔ “)بہار شریعت ، جلد 3،   صفحہ 615، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم