Jamat Fout Hone Par Mard Ka Ghar Mein Biwi Ki Imamat Karwana Kaisa?

جماعت فوت ہونے پر مرد کا گھر میں بیوی کی امامت کروانا کیسا؟

مجیب:ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

مصدق:مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-6366-a

تاریخ اجراء:04جمادی الثانی 1438ھ/04 مارچ 2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے مرد مسجد میں جماعت سے نماز نہ پڑھ سکے تو کیا گھر میں بیوی کا امام بن کر جماعت کروانے کی اجازت ہے؟ نیز بیوی کہاں کھڑی ہو گی؟

سائل: وصی عطاری (بھاٹی گیٹ، مرکزالاولیا لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے مرد مسجد میں جماعت سے نماز نہ پڑھ سکے تو گھر میں بیوی کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس صورت میں بیوی پچھلی صف میں کھڑی ہو یا کم از کم اُس کے پاؤں اِس سے پیچھے ضرور ہوں، ورنہ نماز نہ ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم