Ghair Hafiz ke liye Tarawih ki Namaz Parhne ka Tarika

غیرِ حافظ کے تراویح کی نماز پڑھنے کاطریقہ

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3109

تاریخ اجراء:21ربیع الاوّل1446ھ/24ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی حافظ نہیں ہے تو وہ تراویح کی نماز کیسے پڑھے ،پڑھنےکا طریقہ بالتفصیل بتادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں غیر حافظ کو جتنی  سورتیں یاد ہیں ان تمام کو تراوایح میں پڑھتا رہے مثلاً آخری دس سورتیں یاد ہیں تو پہلی دس رکعتوں میں ایک مرتبہ دس   سورتیں پڑھ  لے، پھر بقیہ دس رکعتوں میں وہی دوبارہ پڑھ لے حتی کہ اگرصرف دو ہی سورتیں یاد ہوں تو انہی کوبالترتیب باربار  پڑھتا رہے  یعنی پہلی رکعت میں جو سورت پڑھی ہے ،دوسری رکعت میں اس  سورت کے بعد والی پڑھے مثلاً  سورہ اخلاص اور سورہ کوثر یاد ہے تو پہلی رکعت میں سورہ کوثر اور دوسری میں سورہ اخلاص پڑھے۔اوراگرکسی کوصرف ایک ہی سورت یادہے تووہ تمام رکعات میں صرف ایک ہی سورت کی تلاوت بھی کرسکتاہے ۔

    فتاوی ہندیہ میں ہے” والناس في بعض البلاد تركوا الختم لتوانيهم في الأمور الدينية ثم بعضهم اختار {قل هو الله أحد} [الإخلاص: 1] في كل ركعة وبعضهم اختار قراءة سورة الفيل إلى آخر القرآن وهذا أحسن القولين؛ لأنه لا يشتبه عليه عدد الركعات ولا يشتغل قلبه بحفظها، كذا في التجنيس.“ ترجمہ:بعض شہروں میں لوگوں نے دنیاوی امور میں مشغولیت کے باعث  تراویح میں ختمِ قرآن مجید  ترک کردیا ،تو بعض نے ہر رکعت میں سورہ اخلاص کی تلاوت کو اختیار کیا اور بعض نے سورہ فیل سے آخر تک (یعنی آخری دس سورتوں)کو اختیار کیا اور یہ دونوں اقوال میں سے زیادہ اچھا ہے،کیونکہ اس سے تراویح کی رکعات اس پر مشتبہ نہیں ہوں گی اوردل ان کی  تعداد محفوظ رکھنے میں مشغول نہیں ہوگا۔ (فتاوی ہندیہ،ج 1،ص 118،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم