Garam Topi (Uni Topi) Pehen Kar Namaz Parhna Kaisa Hai ?

گرم ٹوپی پہن کرنماز پڑھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1357

تاریخ اجراء:       09رجب المرجب1444 ھ/01فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سردی کے موسم میں گرم ٹوپی جس سے کان ڈھکے ہوتے ہیں اسے پہن کر نماز ادا کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِs الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! گرم ٹوپی پہن کر نماز ادا کر سکتے ہیں اور نماز میں کان ڈھکے ہونے سے کوئی کراہت نہیں آتی البتہ اگر پیشانی بھی ڈھکی ہو تو پیشانی کو گرم ٹوپی سے ڈھک کر نماز پڑھنے کی تین صورتیں ہیں :پہلی صورت: کسی عذر مثلا سردی کی وجہ سے ایسا کیا اور پیشانی زمین پر جمی ہوئی ہے ، زمین کی سختی محسوس ہورہی ہے ،تو بلا کراہت جائز ہے۔دوسری صورت: پیشانی زمین پر جم گئی اور زمین کی سختی بھی محسوس ہوئی مگر بلا عذر ایسا کیا، تو مکروہِ تنزیہی ہے کہ یہ کمالِ تعظیم کے خلاف ہے،البتہ نماز ادا ہو جائے گی۔تیسری صورت: پیشانی زمین پر نہ جمی بلکہ دبانے سے مزید دبےگی،یا پیشانی پر سجدہ نہ کیا بلکہ سر کا کوئی حصہ زمین پر لگایاتو اس صورت میں نماز نہیں ہو گی ۔

   البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے :’’ذكر البخاري في صحيحه قال الحسن كان القوم يسجدون على العمامة والقلنسوة فدل ذلك على الصحة ، وإنما كره لما فيه من ترك نهاية التعظيم ، وما في التجنيس من التعليل بترك التعظيم راجع إليه وإلا فترك التعظيم أصلا مبطل للصلاة ۔۔۔۔۔ وظاهر أن الكراهة تنزيهية لنقل فعله صلى الله عليه وسلم وأصحابه من السجود على العمامة تعليما للجواز فلم تكن تحريمية ، وقد أخرج أبو داود عن صالح بن حيوان أن { رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسجد ، وقد اعتم على جبهته فحسر عن جبهته } إرشادا لما هو الأفضل والأكمل ولا يخفى أن محل الكراهة عند عدم العذر أما معه فلا  ‘‘ ترجمہ : امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے کہ امام حسن علیہ الرحمہ  کہتے ہیں: لوگ عمامے اور ٹوپی پر سجدہ کیا کرتے تھے ، پس یہ(عمامے اور ٹوپی پر سجدے کے ) صحیح ہونے کی دلیل ہے ، البتہ نہایتِ تعظیم کے ترک ہونے کی وجہ سے یہ محض مکروہ ہے، اور جو تجنیس میں ترک تعظیم سے  اس کی تعلیل بیان کی گئی ہے اس سے یہی مراد ہے ورنہ اصلا ہی تعظیم کا ترک کرنا تو نماز کو باطل کر دیتا ہے ۔۔۔اور اس کا ظاہر یہ ہے کہ یہ مکروہ تنزیہی ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کے بیانِ جواز کے لیے عمامے پر سجدہ  کرنےکے منقول ہونے کی وجہ سے لہذا یہ مکروہ تحریمی نہیں ہے، اور امام ابو داؤد نے صالح بن حیوان سے نقل کیا کہ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سجدہ کرتے دیکھا،اس نے اپنی پیشانی پر عمامہ باندھا ہوا تھا تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے  اس کی پیشانی سے عمامہ ہٹا دیا‘‘ یہ افضل و اکمل عمل کی طرف رہنائی کے لیے تھا ، اور یہ مخفی نہیں کہ محل کراہت عذر نہ ہونےکی صورت میں ہے البتہ اگر عذر ہو تو کراہت بھی نہیں۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد 1، صفحہ337، دار الکتب الاسلامی، بیروت)

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے :’’ ويكره السجود على كور عمامته من غير ضرورة حر وبرد أو خشونة أرض‘‘ ترجمہ:سردی یا گرمی یا زمین کے کھردرا ہونے کے عذر کے علاوہ عمامے کے پیچ پر سجدہ کرنا مکروہ ہے ۔(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ،جلد 01، صفحہ 130،مطبوعہ بیروت)

   صدر الشریعہ ، بدر الطریقہ، مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتےہیں:’’عمامہ کے پیچ پر سجدہ کیا اگر ماتھا خوب جم گیا، سجدہ ہو گیا اور ماتھا نہ جما بلکہ فقط چھو گیا کہ دبانے سے دبے گا یا سر کا کوئی حصہ لگا، تو نہ ہوا۔‘‘(بہار شریعت، جلد 01، حصہ03، صفحہ 515، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم