Gair Arabi Mein Khutba Parha To Jumma Ki Namaz Ho Jayegi ?

غیرِ عربی میں خطبہ پڑھا تو جمعہ کی نماز ہو جائے گی؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2629

تاریخ اجراء: 26رمضان المبارک1445 ھ/06اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے قریب، جمعہ  کا خطبہ انگریزی میں ہوتا ہے،کیا وہاں جمعہ ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جمعہ کے خطبہ کا عربی زبان میں ہونا سنت متوارثہ(شروع سے چلی آنے والی سنت) ہے اور اس کا ترک مکروہ ہے، اس لئے خطبہ عربی زبان میں ہی دیا جائے۔ البتہ انگریزی میں خطبہ  دیا جائے تو بھی جمعہ ہوجائے گا کہ عربی کے علاوہ کسی اورزبان میں خطبہ دینے سے بھی خطبہ ہوجاتاہے ۔

   فتاوی رضویہ میں امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا:”کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جمعہ کے خطبہ اولیٰ کے بجائے وعظ وپند عوام کو احکامِ شرعیہ بتانے اور سمجھانے کے لئے جائز ہے یانہیں یا قطعی حرام ہے؟ اردو کلام کرنا اندر خطبہ کے یا خطبوں کا ترجمہ یا آیات واحادیث جو خطبوں میں ہیں ان کا ترجمہ کرنا درست ہے یانہیں؟ بینواتوجروا۔“

   تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:”خطبہ خود وعظ وپند ہے مگر اس میں غیر عربی زبان کا خلط مکروہ وخلاف سنتِ متوارثہ ہے اگر چہ نفس فرض خطبہ خالص دوسری زبان سے ادا ہوجائے گا،صحابہ کرام نے عجم کے ہزاروں شہر فتح فرمائے اور ان میں منبر نصب کئے اور خطبے پڑھے اور ان کی زبانیں جانتے تھے ،ان سے گفتگو کرتے تھے مگر کبھی منقول نہیں کہ عربی کے سوا کسی اور زبان میں خطبہ فرمایا یا غیر زبان کو ملایا۔( فتاویٰ رضویہ، جلد 8، صفحہ466 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم