Farz Namaz Ki Pehli Rakat Mein Surah Fatiha 2 Bar Padhna

فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کی تکرار کا حکم؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:WAT-2375

تاریخ اجراء: 05رجب المرجب1445 ھ/17جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے مغرب کی  فرض نماز کی پہلی  رکعت میں ایک بارمکمل سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد بھول کر دو بارہ  سورہ فاتحہ پڑھ لی،جب دوسری بار سورہ فاتحہ پڑھ چکا تو یاد آیا کہ وہ تو پہلے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہے،  پھراس نے    بغیر سجدہ سہو کئے نماز مکمل کرلی،تو کیا ایسی صورت میں  اس کی وہ نماز درست ادا  ہوگئی یا وہ نماز  دوبارہ پڑھنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں،نیز وتر اور سُنن ونوافل کی ہر رکعت میں سورت ملانے سے پہلے صرف ایک بار  ہی سورہ  فاتحہ پڑھنا واجب ہے،ان رکعتوں  میں اگر کوئی شخص ایک بار پوری یا اکثر سورہ فاتحہ پڑھ لینے کے بعد،سورت ملانے سے پہلے دوبارہ  اُس کی تکرار کرے تو اگر جان بوجھ کر ایسا کیا ہوتو قصداً واجب کے ترک کی وجہ سے  اس پر نماز کو  دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا،اور اگر بھول کر ایسا کیا  ہوتو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا ۔ البتہ اگر کوئی شخص فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورت ملانے کے بعد یا آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کو  دوہرائے ، تو چاہے جان بوجھ کر ایسا کرے  یا بھول کر،اس پر نہ اعادہ  لازم ہوگا ، نہ ہی سجدہ سہو واجب ہوگا۔

   اس تفصیل کے مطابق ،پوچھی گئی صورت میں چونکہ  مغرب کے فرض کی  پہلی رکعت میں ایک بار سورہ  فاتحہ پڑھ لینے کے بعد،سورت ملانے  سے پہلے  ہی بھول کر دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھی  تو بھول کر واجب کے ترک کی وجہ سے  سجدہ سہو واجب ہوگیا ،ایسی صورت میں اگر سجدہ سہو کرکے نماز مکمل  کرلی جاتی ، تو نماز   کودوبارہ پڑھنے کی حاجت نہ پڑتی مگر  جب  سجدہ سہو نہیں  کیا اور ویسے ہی  نماز مکمل کرلی تواب  اُس نماز کو دوبارہ پڑھنا  ہی لازم ہوگا۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے’’ولو كررها في الأوليين يجب عليه سجود السهو بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أو كررها في الأخريين،كذا في التبيين ‘‘ترجمہ:اور اگر فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں  میں سورہ فاتحہ کی تکرار کی تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا ،برخلاف  اس کے کہ  جب سورت ملانے کے بعد سورہ فاتحہ کا اعادہ کرے یا فرض کی آخری دو رکعتوں میں اس کی تکرار کرے (تو ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا)یونہی تبیین میں ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ139،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں لکھتے ہیں:’’فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں ۔۔۔سورت سے پیشتر دو بار الحمد پڑھی تو سجدۂ سہو واجب ہے۔‘‘ (بھارشریعت، جلد1،حصہ4، صفحہ710،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   درمختار میں ہے:’’تعاد وجوبا فی العمد والسھو ان لم یسجد‘‘ترجمہ:جان بوجھ کر واجب ترک کرنے اور  بھول کر ترک کرنے کی صورت میں سجدہ      نہ کرنے  سے نماز کا اعادہ واجب ہے ۔(در مختار، مطلب:واجبات الصلوۃ، جلد2،صفحہ181،دار المعرفۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم