Farz Namaz Ki Aik Rakat Mein Do Suraton Ko Jama Karne Ka Hukum

فرض نماز کی ایک رکعت میں دو سورتوں کو جمع کرنے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12456

تاریخ اجراء:        09 ربیع الاول 1444 ھ/06 اکتوبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اکیلےفرض نماز پڑھتے ہوئے پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدایک ساتھ  سورۂ نصر اور سورۂ لہب پڑھ لی ، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تنہافرض نماز پڑھنے والے کے لئےافضل یہ ہے کہ فرض کی ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ دو سورتوں کو جمع نہ کرے ، البتہ اگر جمع کر لے اور ان دونوں سورتوں کے مابین کسی سورت کا فاصلہ نہیں ، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ پوچھی گئی صورت میں افضل یہی تھا کہ سورۂ فاتحہ کے بعد دو سورتوں کو جمع نہ کیا جاتا ، البتہ  جبکہ دو سورتوں کو جمع کر لیا  اور ان کے درمیان کوئی اور سورت  موجود نہیں ، تو اس میں بھی کوئی کراہت والی بات نہیں۔

   بدائع الصنائع میں ہے:”لو جمع بين السورتين فی ركعة لا يكره  لما روی: ان النبی صلى اللہ عليه وسلم  اوتر بسبع سور من المفصل ۔ والافضل ان لا يجمع “یعنی اگر کسی نے ایک رکعت میں دو سورتیں جمع کیں تو مکروہ نہیں ، کیونکہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےوتراداکیے ،جس میں طوال مفصل کی سات سورتیں پڑھیں۔البتہ افضل یہ ہے کہ ایک رکعت میں سورتوں کوجمع نہ کرے۔(بدائع الصنائع، جلد2،صفحہ 44، مطبوعہ :بیروت)

   فتح القدیر میں ہے:”لو جمع بین السورتین فی رکعۃ لا ینبغی ان یفعل ولو فعل لا باس بہ“یعنی اگر ایک رکعت میں دو سورتوں کو جمع کیا ، تو ایسا کرنا مناسب نہیں اور اگر کر لیا ،تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔(فتح القدیر، جلد 1،صفحہ 352،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” فرض کی ایک رکعت میں دو سورت نہ پڑھے اور منفرد پڑھ لے تو حرج بھی نہیں، بشرطیکہ ان دونوں سورتوں میں فاصلہ نہ ہو اور اگر بیچ میں ایک یا چند سورتیں چھوڑ دیں، تو مکروہ ہے۔“(بھارشریعت،جلد1،صفحہ549،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم