مجیب: ابو حفص مولانا محمد
عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2536
تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص فجر کی دو رکعت فرض نماز ادا کررہا تھا،اس نے پہلی رکعت میں
بھول کر سورہ فاتحہ اور سورت میں سے
کچھ بھی قراءت نہیں کی
اور رکوع میں چلا گیا،پھراُسے دوسری رکعت میں یاد
آیا کہ اس نے پہلی رکعت
میں کچھ بھی قراءت نہیں کی تھی ،تو اب اس نے
نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلیا،کیا ایسی صورت میں اس کی
وہ نماز ہوگئی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں
چونکہ وہ شخص فجر کی پہلی
رکعت میں قراءت کرنا بھول گیا،جس کی وجہ سے ایک رکعت میں فرض قراءت ادا
ہونے سے رہ گئی ،لہذا اس
کی وہ فجر کی نماز ادا نہیں ہوئی،اب اس پر لازم ہےکہ اُس نماز کو بطورِ قضا دوبارہ ادا کرے۔
کیونکہ فرض نماز کی دو رکعتوں
میں سے ہر ایک رکعت میں مطلقاً ایک چھوٹی آیت(یعنی
محتاط قول کے مطابق جو کم از کم چھ حروف پر
مشتمل ہو اور صرف ایک کلمہ کی نہ ہو) پڑھنا فرض ہوتا ہے،بغیر اس
کے نماز ہرگز نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص فرض نماز کی دو
رکعتوں میں سے کسی بھی رکعت میں
قراءت نہ کرے یا صرف ایک
ہی رکعت میں قراءت کرے،تو
چاہے وہ ایسا جان بوجھ کر کرے
یا بھول کر،بہر صورت اس کی
نماز اصلاً نہیں ہوگی،اسے وہ نماز دوبارہ ادا کرنی
ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں
ہے:’’وأما محل
القراءۃ ففی الفرائض الرکعتان ھکذا
فی المحیط،ثنائیا کان أو ثلاثیا أو رباعیا
وسواء کانتا أولیین أو أخریین أو مختلفین ھکذا فی شرح النقایۃ للشیخ ابن
المکارم، حتی لو
لم یقرأ فی واحدۃ منہ أو قرأ فی واحدۃ فقط فسدت
صلاتہ کذا فی الشمنی شرح النقایۃ‘‘ ترجمہ :اور
بہرحال قراءت کا محل،تو وہ فرض نماز وں میں دو رکعتیں
ہیں،اسی طرح محیط میں ہے،چاہے وہ فرض نماز دو رکعت والی
ہویا تین یا چار رکعت والی ،اور برابر ہے کہ وہ
قراءت شروع کی دو رکعتوں میں ہو یا آخری دو
رکعتوں میں یا مختلف دو رکعتوں میں ،یونہی
شیخ ابن مکارم کی شرح نقایہ میں ہے،یہاں تک کہ اگر
کسی نے فرض نماز کی ایک
رکعت میں بھی قراءت نہ
کی،یا صرف ایک رکعت میں قراءت کی تو اس کی نماز فاسد ہوجائے
گی،یونہی نقایہ
کی شرح شمنی میں ہے۔(الفتاوی
الھندیۃ،جلد1،صفحہ77،دار الکتب
العلمیہ،بیروت)
صدر
الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار
شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:’’مطلقاً ایک آیت پڑھنا
فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و نوافل کی ہر رکعت میں
امام و منفردپر فرض ہے۔ فرض کی کسی رکعت میں قراء ت نہ کی
يا فقط ایک میں کی، نماز فاسد ہوگئی۔ ‘‘(بہار
شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ512،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟