Fajr Ki Sunnatain Azan Se Pehle Ada Karna Kaisa ?

فجر کی سنتیں اذان  سے پہلے ادا کرنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2418

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے فجر سے پہلی کی دو سنتیں شروع کیں یہ سمجھ کر کہ اذان ہوچکی ہے لیکن ابھی سنتیں پڑھ رہا تھا کہ اذان شروع ہوگئی ،کیا اس صورت میں وہ سنتیں ہو گئیں یا ان کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کردہ صورت میں اگر فجر کا وقت داخل ہوچکا تھا  تو اس صورت میں وہ سنتیں ہوگئیں کہ  فجر کی سنتوں کا اذان فجر کے بعد پڑھنا ضروری نہیں بلکہ فرضوں سے پہلے اور وقت کے اندر پڑھنا ضروری ہے البتہ افضل یہی ہے کہ اذان  کے بعد اول وقت میں سنتیں پڑھی جائیں۔اور اگرفجر کا  وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھی تھیں تو وہ سنتیں نہ ہوئیں لیکن اب ان کی قضا بھی نہیں  کہ فجر کی سنتیں اگر کسی وجہ سے رہ گئیں  اور فرض ادا کرلیے تواسی دن  سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد سے ضحوہ کبری تک ان کو قضا کرلینا بہتر ہے ،لازم نہیں۔

   بدائع الصنائع میں ہے” وأما الصلاة المسنونة۔۔۔فوقت جملتها وقت المكتوبات؛ لأنها توابع للمكتوبات فكانت تابعة لها في الوقت“ترجمہ:جو فرض نمازوں کا وقت ہے وہی سنتوں کا وقت ہے کیونکہ سنتیں ،فرض نماز کی تابع ہیں تو وقت میں بھی یہ فرضوں کے تابع ہوں گی۔(بدائع الصنائع،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 284،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   خلاصۃ الفتاوی میں ہے’’والسنة في ركعتي الفجر ثلاث (إلى أن قال) والثانية أن يأتي بهما أول  الوقتترجمہ: فجر کی دو سنتوں میں تین باتیں سنت ہیں :(ان میں سے) دوسری بات یہ ہے کہ ان سنتوں کو اول وقت میں ادا کیا جائے ۔(خلاصۃ الفتاوی،ج 1،ص 61،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی ہندیہ میں ہے”ولا يجوز أداؤهما قبل طلوع الفجر“ترجمہ:فجر کی سنتیں طلوع فجر سے پہلے ادا کرنا جائز نہیں۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 112،دار الفکر،بیروت)

   حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے” لو شرع في النفل قبل طلوع الفجر ثم طلع الفجر فالأصح انه لا يقوم عن سنة الفجر“ترجمہ:اگر کسی شخص نے طلوعِ فجر سے پہلے نفل شروع کئے اور اس دوران فجر طلوع ہوئی تو اصح قول کے مطابق یہ نفل سنتِ فجر کے قائم مقام نہیں ہوں گے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،ص 188،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” فجر کی سنت قضا ہوگئی اور فرض پڑھ ليے تو اب سنتوں کی قضا نہیں البتہ امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: کہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھ لے تو بہتر ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 664،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم