Fajr Ke Waqt Mein Witr Ki Qaza Karna

فجر کے وقت میں وتر کی قضا کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2305

تاریخ اجراء: 14جمادی الثانی1445 ھ/28دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کی وتر کی نماز قضا ہوجائے تو کیا وہ فجر کی نماز سے پہلے وتر کی قضا نماز ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی کی وتر کی نماز قضا ہوجائے تو  وہ فجر کا وقت شروع   ہوجانے کے بعد،نمازِ فجر سے پہلے وترکی قضا نماز ادا کرسکتا ہے،شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں،بلکہ اگر وہ شخص صاحبِ ترتیب ہو یعنی  اُس شخص کی چھ سے کم نمازیں قضا ہوں، تواب  شرعاً اُس پر لازم ہوگا کہ وہ فجر کی نماز ادا کرنے سے پہلے،وتر کی قضا نماز ادا کرے پھر  اُس کے بعدفجر  کی نماز ادا کرے، کیونکہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق  صاحبِ ترتیب کے لیے فرض نماز  اور وتر کے  مابین ترتیب قائم رکھنا بھی  ضروری ہے، اگر صاحبِ ترتیب وتر  کی قضا  یاد ہوتے ہوئےاوروقت میں گنجائش ہوتے ہوئے، فجر کے فرض ادا کرلے گا   تو اُس کی نمازِ فجر  ادا نہیں ہوگی ۔ہاں اگر  فجر کی نماز پڑھتے ہوئے،وتر کی قضا نماز یاد نہ رہی ہو اور فجرکی  نماز پڑھ لی،یونہی اگر  فجرکی  نماز کا وقت  اتنا  کم رہ گیا ہو کہ اگر نمازِ وتر پڑھتا ہے تو اُس کی فجر کی نماز بھی قضا ہوجائے گی، تواب    لازم  ترتیب ساقط ہوجائے گی،اور  بغیروترکی نمازاداکیے،نماز  فجرکی ادائیگی درست ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم