Fajr Ka Waqt Khatam Hone Ke Baad Salam Pherne Ka Hukum

فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد سلام پھیرنے کا حکم

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1751

تاریخ اجراء: 28ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/17جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے فجر کی نماز وقت کے اندر شروع کی ،لیکن اس کاسلام،  وقتِ فجر ختم ہونے کے چند سیکنڈ بعد پھیرا،تو کیا اس صورت میں میری  نماز ہوگئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز فجرکا وقت صبح صادق سے طلوع  آفتاب تک ہے اورنماز فجر میں یہ ضروری ہے کہ وقت کے اندر یعنی طلوع  آفتاب ہونے سے پہلے پہلے نمازِ فجر کا سلام  پھیرلیا جائے،اگر  سلام سے پہلےوقت نکل گیا یعنی آفتاب طلوع ہوگیا تو نماز فجر باطل ہوجائے گی اور اُس کی قضا لازم ہوگی۔

   نماز فجر پڑھتے ہوئے اگر سورج طلوع ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی،جیسا کہ مبسوط سرخسی میں ہے:’’ولو طلعت الشمس وهو في خلال الفجر فسدت صلاته عندنا‘‘ترجمہ:اگر نماز فجر کے دوران سورج طلوع ہوجائے تو ہمارے نزدیک اس کی  نماز فاسد ہوجائے گی۔)مبسوط سرخسی،جلد1،باب مواقیت الصلاۃ،صفحہ304،مطبوعہ :کوئٹہ(

   بہار شریعت میں ہے:”وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا،  تو نماز قضا نہ ہوئی، بلکہ ادا ہے، مگر نماز فجر و جمعہ و عیدین، کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا نماز جاتی رہی ۔ “(بہار شریعت، حصہ4، صفحہ701، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم