Dusri Rakat Mein Pehli Rakat Se Zyada Taweel Qirat Karna

 

دوسری رکعت میں پہلی رکعت سے زیادہ طویل قراءت کرنا

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD -9033

تاریخ اجراء: 04صفر المظفر6144ھ/ 10اگست 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر  کسی شخص نے فرض یا نفل نماز کی  پہلی رکعت میں سورۂ   کوثر اور دوسری رکعت میں  سورۂ اخلاص کی قراء ت کی،تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شریعت کےمطابق فرائض میں بالاِتفاق اوراصح قول کے مطابق نوافل کی   دوسری رکعت  میں پہلی رکعت کی بنسبت تین یا  اس سے زائدآیات  کے ساتھ قراءت کرنا  مکروہ تنزیہی  ہے،البتہ اگر دوسری رکعت میں صرف ایک دو آیتیں  زیادہ پڑھ دیں،توبغیر کسی کراہت کے نماز ہوجائے گی ، لہٰذا پوچھی  گئی صورت میں  اگر کسی نے فرض یا نفل  کی پہلی رکعت میں سورۂ  کوثر اور دوسری  رکعت میں سورۂ  اخلاص پڑھی،تو بلاکراہت نماز ہوجائے گی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سورۂ کوثر کی آیات تین ہیں اور سورۂ اخلاص کی آیات چار ہیں، تو اب اوپر بیان کردہ اصول کی روشنی میں دیکھا جائے تو  سورۂ اخلاص کی سورۂ   کوثر سے صرف ایک آیت زیادہ ہے اور اصول کی روشنی میں ایک آیت کی معمولی سی  طوالت کراہت کا باعث نہیں ، لہٰذا صورتِ مذکورہ میں بلاکراہت نماز ہوجائے گی ۔

   پہلی رکعت کی بنسبت دوسری رکعت   میں طویل قراءت صرف اسی صورت میں  مکروہ ہے، جب تین یا اس سے زائد  آیات کے ساتھ ہو،اس سے کم میں  کراہت نہیں ،جیساکہ علامہ محمد بن ابراہیم حلبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:956ھ/1049ء) لکھتےہیں:’’اطالة الركعة الثانية على الركعة الأولى فمكروه بالإجماع، لكن لا بمطلق الإطالة، بل ان كانت تلك الإطالة بثلاث آيات او بما فوقها تكره وان كانت تلك الاطالة آية او آيتين لا تكره ترجمہ : دوسری رکعت کو  پہلی رکعت پر  لمبا کرنا بالاجماع مکروہ  ہے ،لیکن مطلقا  ً لمبا کرنا، مکروہ نہیں ، بلکہ کراہت کا حکم صرف اسی  صورت میں ہے کہ اگر یہ (د وسری رکعت کو ) لمبا کرنا  تین یا اس سے زیادہ  آیات کے ساتھ  ہو ۔اور اگر دوسری رکعت میں (پہلی کی بنسبت ) صرف ایک یا دو آیتیں زیادہ ہوں،  تو پھر  کراہت نہیں ۔(غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی، جلد 2،صفحہ 165، مطبوعہ    الجامعۃ الاسلامیہ )

   تین آیات کے ساتھ  مکروہ ہونے  کی  علت بیان کرتے  ہوئے  علامہ طَحْطاوی  حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1231ھ/1815ء) لکھتے ہیں:’’بثلاث آيات" انما قيد بها لانه لاكراهة فيما دونها لما ورد انه صلی اللہ علیہ وسلم صلى الفجر بالمعوذتين والثانية اطول من الأولى بآية وكراهة الاطالة بالثلاث فأكثر في غير ما وردت به السنة تنزيهية ترجمہ :تین آیات کی  قید اس لیے لگائی  کیونکہ   تین آیات سے کم میں کوئی کراہت نہیں،اس روایت کی وجہ سے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےفجر کی نماز میں معوذتین (سورۃ الفلق ،سورۃ الناس )پڑھی۔اور(ان یعنی سورۃالفلق،سورۃ الناس کو پڑھنے سے )  دوسری  رکعت  پہلی رکعت پر ایک آیت کی وجہ سے لمبی ہوئی اورتین یا اس سے زیادہ  آیات  پڑھنے کے ساتھ طویل کرنے کی  کراہت تنزیہی کا حکم   ان روایا ت کے علاوہ  ہے، جن کے متعلق   حدیث وارد ہوچکی ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ351، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت)

   اور کراہت سے مراد کراہت تنزیہی  ہے ،جیساکہ تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :’’( اطالة الثانية على الأولى يكره) تنزيها (اجماعا ان بثلاث آيات) ترجمہ:دوسری رکعت کو پہلی رکعت کی  بنسبت تین  آیات کے ساتھ لمبا کرنا بالاجماع مکروہ تنزیہی ہے ۔(تنویر الابصار مع درمختار ،جلد 2،صفحہ 322 ،مطبوعہ کوئٹہ )

   فرائض اور نوافل اس معاملہ میں ایک ہی حکم رکھتے ہیں یعنی  دوسری رکعت کی طویل قراءت سے کراہت کا حکم تین یا اس سے زائد آیات کےساتھ  ہے ،اس سے کم  پڑھنے سے کراہت کا حکم نہیں ہوگا ،جیساکہ علامہ طَحْطاوی  حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1231ھ/1815ء) لکھتے ہیں:’’يكره  تطويل الركعة  الثانية على  الركعة  الأولى  بثلاث آيات فأكثر  ۔۔۔  في جميع الصلوات   الفرض بالاتفاق والنفل على الأصح إلحاقا له بالفرض“ترجمہ:دوسری رکعت کوپہلی رکعت پرتین آیات یااس سے زیادہ کے ساتھ لمباکرنا،مکروہ ہے۔فرض نمازوں میں تویہ مسئلہ بالاتفاق ہےاوراصح قول کےمطابق  نفل میں بھی یہی حکم ہوگا،فرض والےحکم کےساتھ ملاتے ہوئے(یعنی نفل نمازوں میں بھی تین آیات یااس سےزائد کےساتھ لمباکرنا،مکروہ ہے۔)(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ350، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت)

   یونہی علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) نے"شرح منیۃ" کے حوالے سے  لکھا :’’ الاصح کراھۃ اطالۃ الثانیۃ علی الاولی فی النفل  ایضا  الحاقا  لہ بالفرض   ترجمہ : صحیح قول یہ ہے  کہ دوسری  رکعت کو   پہلی رکعت پر لمبا کرنا    نفل میں بھی اسی طرح مکروہ ہے   فرض والے حکم کے ساتھ  ملاتے ہوئے ۔(ردالمحتار   ، جلد2، صفحہ325، مطبوعہ  کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم