Dusre Mulk Ki Nationality Hasil Karne Se Wo Mulk Watan Asli Bane Ga Ya Nahi ?

 

دوسرے ملک کی نیشنلٹی حاصل کرنے سے وہ ملک وطن اصلی بن جائے گا ؟

مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:117

تاریخ اجراء: 04جمادی الاول1443ھ/09دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ درج ذیل صورتوں میں اسپین (دار الحرب) میں رہتے ہوئے اس کا کوئی شہر وطنِ اصلی بن جائےگا؟

   1.ایک شخص یہاں کا نیشنلٹی ہولڈر(Nationality Holder)  ہے اور چونکہ پاکستان اور اسپین میں دُہری شہریت کا معاہدہ نہیں اس لیے پاکستان جانے کے لیے اس کو ویزا لینا پڑتا ہے ۔ آیا یہاں جس شہر میں اس کی رہائش ہے ،وہ اس کا وطن اصلی کہلائےگا؟

   2.ایک شخص جس کے پاس پرمننٹ ریزیڈنسی (Permanent Residency) (مستقل رہائش ) ہے، البتہ پاسپورٹ اور نیشنلٹی (Nationality) پاکستان کی ہے، اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا؟

   3.ایک شخص جس کے پاس ٹمپریری ریزیڈنسی  (Temporary Residency) (عارضی رہائش) ہے اور پاسپورٹ و نیشنلٹی (Nationality) پاکستان کی ہے، اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا ؟

   4.ایک شخص جو یہیں پیدا ہوا مگر نیشنلٹی (Nationality) پاکستان ہی کی ہے،تو اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا؟

   ان میں ہر ایک صورت کی دونوں صورتیں واضح ہو جائیں کہ آیا مستقل ہمیشہ یہیں رہنے  کا ارادہ ہو اور فیملی وغیرہ بھی ساتھ ہی شفٹ ہو،تو کیا حکم ہوگا اور اگر بڑے بوڑھے ہو جانے کے بعد واپس پاکستان جانے کا ارادہ ہے،تو کیا حکم ہوگا۔بعض لوگوں کے پاس ابھی ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ   (Temporary Residence Card)ہوتا ہے،مگر ان کی مستقل یہیں رہنے کی نیت بن جاتی ہے ان کا کیا حکم ہوگا، اسی طرح ایسے بعض حضرات کا کاروبار وغیرہ یا جائداد وغیرہ یہیں بن جاتی ہیں اور ان کی یہیں جینے مرنے کی نیت بن جاتی ہے ،تو کیا حکم ہوگا؟  بعض حضرات کے پاس پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ  (Permanent Residence Card)  ہوتے ہوئے بھی عمر کے آخری حصے میں پاکستان واپس جانے ہی کی نیت ہو، مثلاً:بال بچے یہیں رہیں میری نسل یہیں پروان چڑھے، البتہ میں عمر کے آخری حصے میں پاکستان چلا جاؤں گا ایسی صور ت میں اس شخص کا اسپین کے شہر کو وطنِ اصلی قرار دینے کا کیا حکم ہوگا؟ اسی سے متصل یہ کہ بعض لوگوں کے پاس پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ ہے اور انہوں نے اپنے بال بچے بھی یہیں شفٹ کر لیے ہیں کاروبار خاندان سب یہیں ہے، اب ان کی یہاں سے واپس جانے کی نیت نہیں ،ایسی صورت میں اسپین کا شہر ان کے لیے  وطن اصلی بن جائےگا؟

   وضاحت: ریزیڈنسی (Residency) سے مراد نیشنل آئی ڈی کارڈ برائے غیر ملکی حضرات ہے(Foreigner Identification Card) یعنی ریزیڈنس(رہائش) کی اجازت کا  کارڈ  ہے۔ اسپین کے قانون کے مطابق لیگل (Legal) ( قانونی طور پر نئے آنے والے )شخص کو پہلے  ایک سال کا ریزیڈنس کار (Residence Card)ملتا ہے،پھر ری نیو کروانے پر دو سال کا ریزیڈنس کارڈ (Residence Card) ملتا ہے ،پھر دو سال کی مدت پوری ہو جانے پر دوبارہ ری نیو کروانا ہوتا ہے، جس کے بعد پھر دو سالہ ریزیڈنس کارڈ (Residence Card) ملتاہے۔ان مذکورہ تمام کارڈز کو ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ (Temporary Residence Card) کہتے ہیں۔ان کی ری نیوویشن (Renovation) کی بعض شرائط بھی ہوا کرتی ہیں۔ جیسے درخواست دہندہ کا مخصوص عرصے سے جاب پر ہونا یا کاروبار کرتے ہوئے ہونا،ٹیکس پے ہوا ہونا وغیرہ، ان شرائط کے پائے جانے کی صورت میں ری نیویشن کی درخواست منظور ہوجانے کا ظن غالب ہوتا ہے۔

   اس کے بعد ری نیو کر وانے پر 5 سالہ ریزیڈنس کارڈ ملتا ہے، جو کہ  پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ  (Permanent Residence Card)  ہوتا ہے، اس کے بعد ہر 5 سال بعد اسے ری نیو کروانے کی صرف درخواست دینی ہوتی ہے، اس کے علاوہ کوئی شرائط نہیں ہوتیں،جیسے ہی درخواست دی جاتی ہے یہ دوبارہ ری نیو ہو کر 5 سال کا مل جاتا ہے۔ جب ایک شخص کو 10 سال ہو جائیں ،تو وہ نیشنلٹی  (Nationality) اپلائی کر سکتا ہے۔

   پرمننٹ ریز ڈنس کارڈ اور نیشنلٹی میں فرق یہ ہے کہ پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ والے کو وہاں رہائش کی غیر محدود مدت تک اجازت ہوتی ہے ،مگر وہ وہاں کا قومی نہیں کہلاتا، جبکہ نیشنلٹی والے کو غیر محدود مدت تک رہائش کی اجازت کے ساتھ ساتھ وہاں کی قومیت بھی حاصل ہوتی ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جواب سے پہلے کچھ چیزیں سمجھ لیں تاکہ جواب کے سمجھنے میں آسانی ہو۔

   وطن اصلی کی تعریف: وطن اصلی وہ جگہ ہے جہاں اس کی پیدائش ہے یا اس کی بیوی وہاں رہتی ہے یا وہاں سکونت کرلی اور یہ ارادہ ہے کہ  يہاں سے نہ جائے گا۔

   تنویر الابصار ودرمختار اور رد المحتار میں ہے:’’(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله(أي تزوجه) أو توطنه(أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل) والعبارۃ بین الھلالین من ردالمحتار: ترجمہ: وطن اصلی وہ جگہ ہے، جہاں پیدا ہوا ہے یا شادی کی ہے یا اس جگہ کو وطن بنالیا ہے۔ وطن بنالینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں رہنے کا پکا ارادہ کرلیا ہے اور وہاں سے واپس جانے کا ارادہ نہیں، اگرچہ بیوی پاس نہ ہو۔)تنویر الابصار ودرمختار مع رد المحتار ، جلد2، صفحہ739، مطبوعہ کوئٹہ(

   بہار شریعت میں ہے: ”وطن اصلی:وہ  جگہ  ہے جہاں اس  کی پیدائش ہے یا اس کے گھر کے لوگ وہاں رہتے ہیں یا وہاں سکونت کر لی اور یہ ارادہ ہے کہ يہاں سے نہ جائے گا۔“)بہار شریعت، جلد1، صفحہ750، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ، کراچی(

   سوال میں مذکورمختلف قسم کے کارڈز سے نیت اقامت میں فرق پڑنے کی تفصیل:

   ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کی تفصیل: ٹمپریری ریز یڈنس کارڈ پاس ہے اور ری نیویشن کی شرائط بھی پوری ہیں، تو اس صورت میں چونکہ کارڈ کی ری نیویشن کا ظن غالب ہوتا ہے اور چند سالوں کے بعد یہ کارڈ پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ میں تبدیل بھی ہوجاتا ہے، جس کی ری نیویشن کی کوئی شرط نہیں، اس لیے اس صورت میں اگر وہاں کا وہ رہائشی جو ٹمپریری ریزیڈنس کا رڈ کا حامل ہے وہاں ہمیشہ رہنے کی نیت کرلیتا ہے، تو اسپین کا شہر اس کا وطن اصلی بن جائےگا۔

   اور اگر ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کی ری نیویشن کی شرائط پوری نہیں اور ایسی صورت میں وہ وہاں ہمیشہ رہنے کی نیت کرتا ہے، تو اس کی اس نیت کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، کیونکہ ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ محدود مدت تک کےلیے ہوتا ہے اور اس کے بعد قانونی طور پر اسپین میں رہنے کی اجازت نہیں، اگر خود وہاں سے نہ نکلا ،تو حکومت پکڑ کر نکال دےگی یا جیل میں ڈال دےگی۔ الغرض ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کی شرائط پوری نہ ہونے کی صورت میں اسپین میں ہمیشہ رہنے کی نیت نہیں بن پائےگی، بلکہ وہاں رہنے کے متعلق وہ اپنے ارادے میں متردد رہےگا، جبکہ نیت عزم بالجزم کا نام ہے اور وطن اصلی کےلیے ضروری ہے کہ وہاں ہمیشہ رہنے کی نیت ہو۔

   پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ: پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ کی ری نیویشن کی کوئی شرط نہیں ،اس لیے پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ کی صورت میں وہاں ہمیشہ رہنے کی نیت کرلیتا ہے، تو اسپین کا شہر اس کا وطن اصلی بن جائےگا۔

   جن صورتوں میں ہمیشہ رہنے کا ارادہ کرنے کے باجود اسپین وطن اصلی نہیں بن سکتا، ان کی نظیر یہ مسئلہ ہے کہ مسلمانوں کا لشکر دارالحرب میں گیا یا دارالحرب میں کسی قلعہ کا محاصرہ کیا، تو مسافر ہی ہے، اگرچہ پندرہ دن کی نیت کر لی ہو، اگرچہ کثرت تعداد وغیرہ قرائن سے مسلمانوں کا غلبہ ظاہر ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ قرائن مسلمانوں کے غلبہ پر دلالت کرتے ہیں، مگر علاقہ جب کفار کا ہے، تو ممکن ہے کہ انہیں مدد ملے اور مسلمانوں کو معاذ اللہ ہزیمت کا سامنا ہو یا وہ کوئی ایسی چال چلیں جس کی وجہ سے مسلمان تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود فتح یاب نہ ہوں اور یہ احتمالات وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کے ارادے میں جزم اور پختگی نہیں آنے دیں گے، حالانکہ نیت نام ہی عزم بالجزم یعنی پختہ ارادےکا ہے، ایسے ہی پوچھی گئی صورت میں اگر ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ پاس ہےاور ری نیویشن کی شرائط پوری نہیں اور ایسا شخص وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ کرلے، تو ظاہر ہے کہ اس کے ارادے میں جزم اور پختگی نہ ہوگی، بلکہ تردد میں رہےگا اور تردد کے ہوتے ہوئے نیت کبھی متحقق نہیں ہوسکتی، برخلاف اس کے کہ ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کی شرائط پوری ہوں یا پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ پاس ہو یا نیشنلٹی کہ ایسی صورت میں وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ کرلیا،تو ارادے میں جزم اور پختگی ہوگی ،اس لیے ایسی صورت میں وہ جگہ وطن اصلی بن جائےگی۔ اس کی نظیر یہ مسئلہ ہے کہ دارالحرب میں امان لے کر گیا اور پندرہ دن اقامت کی نیت کی، تو مقیم ہوجائےگا۔

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”حاصر قوم مدينة في دار الحرب أو أهل البغي في دار الإسلام في غير مصر ونووا الإقامة خمسة عشر يوما قصروا، لأن حالهم متردد بين قرار وفرار فلا تصح نيتهم وإن نزلوا في بيوتهم، كذا في التمرتاشي.ولهذا قال أصحابنا  رحمهم اللہ  تعالى  في تاجر دخل مدينة لحاجة نوى أن يقيم خمسة عشر يوما لقضاء تلك الحاجة لا يصير مقيما،  لأنه متردد بين أن يقضي حاجته فيرجع وبين أن لا يقضي فيقيم فلا تكون نيته مستقرة ۔۔۔ ومن دخل دار الحرب بأمان ونوى الإقامة في موضع الإقامة صحت نيته، كذا في الخلاصة“ ترجمہ: دارالحرب کے کسی شہر کا یا دار الاسلام میں شہر سے باہر باغیوں کا مسلمانوں نے محاصرہ کرلیا اور وہیں پندرہ دن اقامت کی نیت کرلی، تو قصر نماز پڑھیں، کیونکہ ان کی حالت فتح پاکر ٹھہرنے سے یا مغلوب ہوکر بھاگ جانے کے درمیان متردد ہے، لہذا ان کی نیت درست نہیں ہوگی ،اگرچہ وہ اپنے گھروں میں قیام پذیر ہوں۔ تمرتاشی میں ایسا ہی لکھا ہے ۔ اسی وجہ سے وہ تاجر جو شہر میں کسی کام سے گیا اور وہاں جاکر پندرہ دن کی نیت کرلی ،اس کے متعلق ہمارے ائمہ رحمہم اللہ نے فرمایا کہ وہ مقیم نہ ہوگا، کیونکہ اس کی حالت دو حالتوں کے درمیان متردد ہے ، ہوسکتا ہے اس کی حاجت پوری ہو تو چلا جائے اور حاجت پوری نہ ہو ،تو رکا رہے، اس تردد کی وجہ سے قرار نہیں پکڑےگی ۔۔۔ جو شخص دارالحرب میں امان لے کر گیا اور اقامت کی صلاحیت رکھنے والی جگہ میں اقامت کی نیت کی، تو اس کی نیت درست ہے۔ خلاصہ میں ایسا ہی لکھا ہے۔)فتاوی عالمگیری ، جلد1، صفحہ154، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ(

   غنیۃ المستملی میں ہے: ”لا تصح نیۃ الاقامۃ من العسکر فی دار الحرب لانھم بین ان یھزموا فیقروا او یھزموا فیفروا وحالھم ھذہ مبطلۃ عزیمتھم لترددھا فی الاقامۃ ولابد فی تحقق النیۃ من الجزم ولو کانت الشوکۃ لھم لان احتمال وصول المدد للعدو ووجود مکیدۃ من القلیل یھزم بھا الکثیر قائم وذلک یمنع الجزم ۔۔۔ وھذا بخلاف من دخل الیھم بامان حیث تصح نیۃ الاقامۃ منہ“ ترجمہ: دار الحرب میں لشکر اسلام کا اقامت کی نیت کرنا درست نہیں، کیونکہ وہ دو حالتوں کے درمیان ہیں کہ یا شکست دےکر وہیں ٹھہرے رہیں یا شکست پاکر راہ فرار اختیار کریں اور  ٹھہرنے کے ارادے میں ان کا یہ تردد ان کی عزیمت کو باطل کرےگا، جبکہ نیت کے متحقق ہونے کےلیے جزم کا پایا جانا ضروری ہے اور یہ نیت کا درست نہ ہونا، اس صورت میں بھی ہےکہ شان وشوکت لشکر اسلام کی زیادہ ہو، کیونکہ دشمن کو مدد پہنچنے یا خفیہ تدبیر کے ذریعے کم تعداد ہونے کے باوجود زیادہ لشکر پر غالب آنے کا احتمال تو باقی ہے اور یہ احتمال اقامت کی عزیمت میں رکاوٹ ہے ۔۔۔ یہ مسئلہ اس مسئلے کے بر خلاف ہے کہ اگر دار الحرب میں امان لے کر گیا اور وہاں نیت اقامت کرلی، تو بالاتفاق یہ نیت درست ہے ۔(غنیۃ المستملی، صفحہ540، مطبوعہ کوئٹہ)

  بہار شریعت میں ہے: ”مسلمانوں کا لشکر دارالحرب کو گیا یا دارالحرب میں کسی قلعہ کا محاصرہ کیا، تو مسافر ہی ہے، اگرچہ پندرہ دن کی نیت کر لی ہو، اگرچہ ظاہر غلبہ ہو۔ يوہيں اگر دار الاسلام میں باغیوں کا محاصرہ کیا ہو، تو مقیم نہیں اورجو شخص دارالحرب میں امان لے کر گیا اور پندرہ دن کی اقامت کی نیت کی تو چار پڑھے۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ747۔748،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نوٹ : ہمیشہ رہنے  سے مراد یہ ہے کہ بوڑھا ہوجانے کے  بعد بھی وہاں سے  منتقل ہوجانے کا ارداہ نہ ہو ، ورنہ وہ جگہ عارضی قیام گاہ ہی رہےگی۔

   غنیۃ المستملی میں ہے:”الاوطان ثلثۃ وطن اصلی ووطن اقامۃ ووطن سفر فالاصلی وھو مولد الانسان او موضع تاھل بہ ومن قصدہ التعیش بہ لاالارتحال عنہ“ ترجمہ: وطن تین قسم کے ہیں۔ وطن اصلی، وطن اقامت، وطن سفر۔ وطن اصلی وہ جگہ ہے جہاں انسان کی پیدائش ہوئی یا وہاں شادی کرلی ہے اور وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ ہے، وہاں سے جانے کا ارادہ نہیں۔(غنیۃ المستملی، صفحہ544، مطبوعہ کوئٹہ)

   اب سوال کا جواب سنئے کہ درج ذیل صورتوں میں اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا۔

   (1)پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ پاس ہے۔

   (2)نیشنلٹی پاس ہے۔

   (3)ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ پاس ہے اور اس کی ری نیویشن کی شرائط پوری ہیں اور اسپین میں ہمیشہ رہنے کا ارادہ بھی ہے۔

   (4)خود وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ نہیں، مگر بیوی کو وہاں ہمیشہ کےلئے شفٹ کرلیا ہے اور بیوی کو وہاں کی نیشنلٹی حاصل ہے یا اس کے پاس پرمننٹ ریز ڈنس کارڈ ہے یا ٹمپریری ریزیڈنس کارڈہے اور اس کی ری نیویشن کی شرائط بھی پوری ہیں۔

   (5)ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ پاس ہے اور اس کی ری نیویشن کی شرائط بھی پوری نہیں ، مگر  بیوی کو وہاں ہمیشہ رکھنے کا ارادہ ہے اور اس کو وہاں کی نیشنلٹی حاصل ہے یا ان کے پاس پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ ہے یا ٹمپریری ریزیڈنس کارڈہے اور اس کی ری نیویشن کی شرائط بھی پوری ہیں۔ باقی صورتوں میں اسپین کا شہر وطن اصلی نہیں بنےگا۔

   اس کی تفصیل یہ ہے کہ وطن اصلی ہونے میں مدار مستقل سکونت پر ہے، یعنی یا تو خود وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ ہو یا بیوی کو وہاں ہمیشہ رکھنے کا ارادہ ہو، اور مستقل سکونت شرعاً تب مانی جائےگا، جب وہ جگہ مستقل سکونت کی صلاحیت بھی رکھتی ہو، لہٰذا مذکورہ بالا صورتوں میں اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا۔

   اور درج ذیل صورتوں میں اسپین کا شہر وطن اصلی نہیں بن سکتا۔

   (1)ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ بنا ہوا ہے اور ری نیویشن کی شرائط پوری نہیں۔

   (2)ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ بنا ہوا ہے اور ری نیویشن کی شرائط پوری ہیں،مگر خود وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ نہیں اور بیوی بھی پاکستان میں ہے۔

    (3)ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ بنا ہوا ہے اور ری نیویشن کی شرائط پوری ہیں اور بیوی بھی اسپین میں ہے، لیکن اس کو وہاں ہمیشہ کےلیے رکھنے کا ارادہ نہیں۔

   (4)یا ہمیشہ کےلیے رکھنے کا ارادہ بھی ہے، لیکن بیوی کے پاس وہاں کی نیشنلٹی یا پرمننٹ ریزیڈنس کارڈنہیں۔

   (5)یا ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ ہے اور ری نیویشن کی شرائط پوری نہیں۔ کیونکہ پہلی صورت میں تو اس کے پاس عارضی رہائش کا کارڈ ہے اور ری نیویشن کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس کے ری نیو ہونے کا ظن غالب نہیں اور ظاہر ہے کہ اس کارڈکی مدت پوری ہونے کے بعد وہ اسپین میں نہیں رہ سکتا، لہذا وہاں مستقل سکونت کی نیت بےکار ہے اور دوسری صورت میں   ری نیویشن کی شرائط تو پوری ہیں، مگر خود وہاں رہنے کا ارادہ نہیں اور بیوی بھی وہاں نہیں، تو وطن اصلی کیسے بنےگا اور تیسری صورت میں خودبھی وہاں ہمیشہ رہنے کا ارادہ نہیں اور بیوی کو بھی وہاں ہمیشہ رکھنے کا ارادہ نہیں اس لیے وطن اصلی نہیں بنےگا اور چوتھی صورت میں بیوی کو ہمیشہ رکھنے کا ارادہ ہے ،مگر پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ یا نیشنلٹی نہ ہونے کی وجہ سے یا ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے ان کو وہاں ہمیشہ کےلیے رکھنا ممکن نہیں۔

   تنبیہ: وطن اصلی کی تعریف میں ایک چیز یہ ذکر ہوئی ہے کہ جس جگہ پیدائش ہے وہ وطن اصلی ہے، اس سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ اگر آدمی اس جگہ کو ہمیشہ کےلیے چھوڑ دے، تب بھی وہ وطن اصلی ہی رہےگا، حالانکہ یہ درست نہیں، بلکہ پیدائش کی جگہ بھی وطن اصلی اسی صورت میں رہےگی ،جب وہاں بیوی رہتی ہویا خود وہاں ہمیشہ رہنے کی نیت ہو۔ اور اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوں، مثلاً :جہاں پیدا ہوا ہے اس جگہ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے چھوڑدیا اور اپنی بیوی کو بھی وہاں سے منتقل کرلیا ،تو وہ جگہ وطن اصلی نہ رہےگی۔ اس پر متعدد دلائل ہیں۔

   پہلی دلیل یہ ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی شادی مبارک مکہ شریف سے بھی تھی، لیکن اہل و عیال کے ساتھ ہجرت فرما کر مدینہ شریف تشریف لے آئے، تو مکہ شریف آپ کا وطن اصلی نہ رہا، اسی لیے حجۃ الوداع  کے موقع پر ہمارے آقا ومولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ شریف میں قصر نماز ادا فرمائی ۔

   محیط برہانی میں ہے:”من حكم الوطن الأصلي أن ينتقض بالوطن الأصلي، لأنه مثله والشيء ينتقض بما هو مثله حتى لو انتقل من البلد الذي تأهل به بأهله وعياله وتوطن ببلدة أخرى بأهله وعياله لا تبقى البلدة المنتقل عنها وطنا له ألا ترى أن مكة كانت وطنا أصليا لرسول اللہ  عليه السلام ثم لما هاجر منها إلى المدينة بأهله وعياله وتوطن (ف) انتقض وطنه بمكة حتى قال عام حجة الوداع أتموا صلاتكم يا أهل مكة، فإنا قوم سفر“ترجمہ: وطن اصلی، وطن اصلی کے ساتھ باطل ہوجاتا ہے، کیونکہ وہ اس کا مثل ہے اور چیز اپنی مثل کے ساتھ ٹوٹ جاتی ہے، اسی وجہ سے جس شہر میں اپنے اہل وعیال کے ساتھ رہتا ہے اس سے منتقل ہوکر اگر دوسری جگہ کو اپنا وطن بنالیا ،تو پہلا شہر اس کا وطن اصلی نہیں رہےگا۔ کیا دیکھتے نہیں کہ مکہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاوطن اصلی تھا، پھر جب حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاپنے اہل وعیال کےساتھ مدینہ شریف کی طرف ہجرت فرمائی اوراسے اپنی جائے سکونت بنالیا،تو مکہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا وطن اصلی نہ رہا،یہاں تک کہ حجۃ الوداع کےسال حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:اے مکہ کے رہنے والو اپنی نماز مکمل کرو،کیونکہ ہم لوگ مسافرہیں۔(محیط برھانی،جلد2،صفحہ401، مطبوعہ ادارۃ التراث الاسلامی)

   دوسری دلیل یہ ہے کہ عورت کے متعلق فقہاء نے یہ مسئلہ بیان فرمایا ہے کہ شادی کے بعد جب رخصت ہو کر شوہر کے پاس آجائے گی اور وہیں مستقل رہنے کا ارادہ ہو، تو میکا  اس کا وطن اصلی نہیں رہے گا۔ اور اس مسئلے میں عورت کا میکا جائے پیدائش ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں فرماتے۔

   بہار شریعت میں ہے:’’عورت بیاہ کر سسرال گئی اور یہیں رہنے سہنے لگے،تو میکا اس کےلئے وطن اصلی نہ رہا یعنی اگر سسرال تین منزل پر ہے،وہاں سے میکے آئی اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کی، تو قصر پڑھے اور اگر میکے رہنا نہیں چھوڑا، بلکہ سسرال عارضی طور پر گئی ،تو میکے آتے ہی سفر ختم ہوگیا نماز پوری پڑھے۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،صفحہ 752،  مطبوعہ مکتبہ المدینہ ،کراچی)

   یہاں سے سوال میں مذکور چوتھی صورت کے متعلق ہونے والے ممکنہ شبہ کا بھی ازالہ ہوگیا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم