Dua e Qunoot Ke Liye Ruku Se Qayam Ki Taraf Palatna

دعائے قنوت کے لئے رکوع سے قیام کی طرف پلٹنا کیسا ؟

مجیب:مفتی ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے،اور رکوع میں یاد آئے کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی، تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اگر اس نے کھڑے ہو کر دعائے قنوت پڑھ لی اور پھر رکوع کر کے نماز مکمل کی اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا، تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں جا کر یاد آئے تو اب اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ قنوت پڑھنے کے لیے دوبارہ کھڑا نہ ہو اور نہ ہی رکوع میں قنوت پڑھے بلکہ قنوت پڑھے بغیر نماز مکمل کرے اور آخر میں سجدہ سہو کرے۔ اگر اس نے کھڑے ہو کر دعائے قنوت پڑھ لی اور پھر رکوع کر کے نماز مکمل کی،تو اس صورت میں وہ گنہگار ہوگا اور ان وتروں کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا، چاہے اس نے آخر میں سجدہ سہو کیا ہو،یا نہ کیا ہو؛ کیونکہ اس صورت میں اس نے دوبارہ رکوع کرنے کی وجہ سے قصداً سجدہ میں تاخیر کی اور قصداً رکن کی تاخیر کی وجہ سے نماز کا اعادہ واجب ہو تا ہے، سجدۂ سہو کافی نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم