مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1821
تاریخ اجراء:16محرم الحرام1446ھ/23جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کسی کو دوران نماز اس طرح شک ہوا کہ پیشاب کا قطرہ نکل گیا ہے، لیکن جب وہ اسی وقت نماز توڑ کر دیکھے، تو اسے کسی قسم کی تری نظر نہیں آتی اور جب وہ دوبارہ نماز شروع کرے ،تو اسے پھر ایسے ہی محسوس ہو پیشاب کا قطرہ نکل گیا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہو گا کہ نماز توڑ کر دوبارہ چیک کرے یا اپنی نماز جاری رکھے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر قطرہ کا یقینی طور پر نکلنامعلوم نہیں ہے مثلا گیلا ہونا یا نشان دیکھنا وغیرہ تو صرف قطرہ کے وہم سے نہ وضو ٹوٹتا ہے اور نہ اس وجہ سے نماز توڑیں کہ یہ شیطانی وسوسہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ شیطان نماز میں دھوکہ دینے کے لئے کبھی آگے سے انسان کی شرمگاہ پر تھوک دیتا ہے جس سے قطرہ نکل آنے کا گمان ہوتا ہے، کبھی پچھلے مقام پر پھونکتا ہے یا بال کھینچتا ہے ، جس سے یہ خیال ہوتا ہے کہ ریح خارج ہوگئی، اس پر احادیث میں یہ حکم ہوا کہ نماز نہ توڑو جب تک تری یا آواز یا بُو نہ پاؤ یعنی جب تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک نماز نہ توڑی جائے اور یقین بھی ایسا کہ جس پر قسم کھا سکے کہ ہاں وضو ٹوٹ گیا ہے۔
مصنف عبد الرزاق میں روایت ہے:”أن النبي صلى الله عليه و سلم جاءه رجل فقال له إنه يخيل إلي إذا كنت أصلي أنه يخرج من إحليلي الشيء أو يخرج مني الريح أفأقطع صلاتي قال لا إنما ذلك من الشيطان يدخل في إحليل أحدكم حتى يخيل إليه أنه يخرج منه الريح فإذا وجد أحدكم ذلك فلا يقطع صلاته حتى يجد بللا او ريحا أو يسمع صوتا “یعنی ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا کہ جب میں نماز پڑھ رہا ہوتا ہوں مجھے یہ خیال آتا ہے کہ میرے اگلے مقام سے کوئی چیز نکلی ہے یا میری ریح خارج ہوئی ہے، تو کیا میں اپنی نماز توڑ دوں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ محض شیطان کی طرف سے ہوتا ہے وہ اگلے مقام میں داخل ہوجاتا ہے یہاں تک کہ وہ ریح کے نکلنے کا خیال ڈالتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی یہ چیز پائے، تو اپنی نماز نہ توڑے یہاں تک تری یا بو پالے یا آواز سن لے۔(المصنف لعبد الرزاق، جلد1، حدیث 535، صفحہ 109، مطبوعہ:بیروت)
فتاوٰی رضویہ میں ہے:”شیطان نماز میں دھوکہ دینے کے لئے کبھی انسان کی شرمگاہ پر آگے سے تھوک دیتا ہے کہ اسے قطرہ آنے کا گمان ہوتا ہے کبھی پیچھے پھونکتا یا بال کھینچتا ہے کہ ریح ہونے کاخیال گزرتا ہے اس پر حکم ہوا کہ نماز سے نہ پھرو جب تک تری یا آواز یا بُو نہ پاؤ جب تک وقوعِ حدث پر یقین نہ ہولے ۔ہمارے امام اعظم کے شاگرد جلیل سیدنا عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں:اذا شک فی الحدث فانہ لایجب علیہ الوضوءحتی یستیقن استیقانا یقدران یحلف علیہ۔یعنی یقین ایسا درکار ہے جس پر قسم کھا سکے کہ ضرور حدث ہوا اور جب قسم کھاتے ہچکچائے تو معلوم ہواکہ معلوم نہیں مشکوک ہے اورشک کا اعتبار نہیں کہ طہارت پر یقین تھا اور یقین شک سے نہیں جاتا۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد01،صفحہ1049۔،رضافاؤنڈیشن، لاہور(
بہار شریعت میں ہے :”ولہان ایک شیطان کا نام ہے جو وُضو میں وسوسہ ڈالتا ہے اس کے وسوسہ سے بچنے کی بہترین تدابیر یہ ہیں: ”(1)رجوع الی اللہ (اللہ عزوجل کی بارگاہ کی طرف رجوع کرنا )(2) اَعُوْذُ بِاللہِ (3) وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ و (4) سورہ ناس، (5) اٰمَنْتُ بِاللہ وَ رَسُوْلِہٖ (6) ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٍ، (7) سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْخَلَّاقِ اِنْ یَّشَأ یُذْھِبْکُمْ وَیَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ لا وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللہِ بِعَزِیْزٍ “ پڑھنا کہ وسوسہ جڑ سے کٹ جائے گا اور (8) وسوسہ کا بالکل خیال نہ کرنابلکہ اس کے خلاف کرنا بھی دافعِ وسوسہ ہے۔“(بہار شریعت ، جلد 01 ، صفحہ 303 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی )
وسوسوں کے علاج کے لیے مکتبۃ المدینہ کے رسالہ ” وسوسے اور ان کا علاج“ کا نیچےدیے گئے لنک سےمطالعہ فرما لیں ۔
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/waswasay-aur-in-ka-ilaj
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟