Doran-e Namaz Agar Imam Ka Inteqal Ho Jaye, To Us Namaz Ko Kaise Mukammal Kiya Jayega?

دورانِ نماز اگر امام کا انتقال ہوجائے، تو اُس نماز کو کیسے مکمل کیا جائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13216

تاریخ اجراء:25جمادی الثانی1445ھ/08جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  حال ہی میں ایک امام کی ویڈیو آئی ہے کہ جماعت کراتے ہوئے سجدہ میں ان کا انتقال ہو گیا ۔ اس تناظر میں  سوال یہ ہے کہ اگر امام کا رکوع یا سجدے میں انتقال ہوجائے، تو اُس نماز کو کیسے مکمل کیا جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق دوارنِ نماز اگر امام کا انتقال ہوجائے تو اس صورت میں مقتدیوں کی نماز باطل ہوجائے گی، لہذا اُس نماز کو دوبارہ شروع سے ادا کرنا مقتدیوں پر لازم ہے۔

   درِ مختار  میں مفسداتِ نماز سے متعلق مذکور ہے:”بقي من المفسدات ارتداد بقلبه وموت وجنون وإغماء۔“ یعنی نماز کے بقیہ مفسدات میں سے نمازی کا دل میں مرتد ہونے کا ارادہ کرنا ، نمازی پر  موت، جنون اور بیہوشی کا طاری ہونا ہے۔

   (وموت) کے تحت رد المحتار میں ہے:”أقول: تظهر ثمرته في الإمام لو مات بعد القعدة الأخيرة بطلت صلاة المقتدين به، فيلزمهم استئنافها، وبطلان الصلاة بالموت بعد القعدة قد ذكره الشرنبلالي ۔  ترجمہ: ”میں کہتا ہوں کہ اس کا ثمرہ امام کی موت میں ظاہر ہوگا کہ امام اگر قعدہ اخیرہ کے بعد فوت ہوجائے تو امام کے انتقال کے سبب مقتدیوں  کی نماز باطل ہوجائے گی۔ پس ان پر لازم ہوگا کہ وہ اُس نماز کو نئے سرے سے ادا کریں، امام کی قعدہ اخیرہ کے بعد موت کے سبب نماز باطل ہونے کو علامہ شرنبلالی علیہ الرحمہ نے ذکر فرمایا ہے۔“ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 472-471، مطبوعہ کوئٹہ)

   بدائع الصنائع میں ہے:”ومنها الموت في الصلاة والجنون والإغماء فيها أما الموت فظاهر ؛ لأنه معجز عن المضي فيها۔“یعنی مفسداتِ نماز میں سے ایک سبب دورانِ نماز نمازی کا انتقال ہوجانا یا جنون اور بے ہوشی کا طاری ہونا بھی ہے۔ موت کی وجہ سے نماز کا فاسد ہونا تو ظاہر ہے کہ فوت ہونے والا  نماز کو جاری رکھنے سے عاجز ہے۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 241، دار الكتب العلمية، بیروت)

    بہارِ شریعت میں ہے: ”نماز میں امام کا انتقال ہوگیا، اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تو مقتدیوں کی نماز باطل ہوگئی، سرے سے پڑھنا ضروری ہے۔ “(بہارِ شریعت، ج01، ص603، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم