Do Bando Ka Mil Kar Azan Ka Aik Aik Kalima Parhna Kaisa?

دو افراد کا مل کراذان کا  ایک ایک کلمہ پڑھناکیسا ؟

مجیب:       مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar-7670

تاریخ اجراء: 20جمادی الاولی 1443ھ/25 دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ دو لوگ اگر اِس طرح اذان دیں کہ ایک ،ایک کلمہ کہے اور دوسرا، دوسرا کلمہ کہے، تو کیا اس طرح اذان ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دو افراد کا  ایک ساتھ یوں اذان دینا کہ ایک ،ایک کلمہ کہے اور دوسرا، دوسرا کلمہ کہے، تو اس طرح اذان دینا درست نہیں،  کیونکہ یہ انداز بدعت اور  طریقہِ متوارثہ  یعنی نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے زمانے  سےلے کر  اب تک رائج   انداز کے مخالِف ہے، حالانکہ اذان کے معاملے میں طریقہ متوارثہ پر کاربند رہنا ضروری ہے، اِسی وجہ سے فقہائے احناف نے عورت کی اذان اور جماعت کے لیے بیٹھ کر اذان دینے کو بدعت اور مکروہ کہا، کیونکہ یہ متوارث یعنی اہلِ اسلام میں کبھی بھی رائج نہیں رہا  کہ عورت اذان دے یا مُؤذِّن بیٹھ کر اذان کہے۔

   چنانچہ ملک العلماءعلامہ کاسانی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:587ھ/1191ء) لکھتے ہیں:’’يكره أذان المرأة باتفاق الروايات۔۔۔لأن أذان النساء لم يكن في السلف فكان من المحدثات وقد قال النبي  صلى اللہ عليه وسلم:كل محدثة بدعة‘‘ ترجمہ:عورت کا اذان دینا بالاتفاق مکروہ ہے، کیونکہ گزشتہ زمانے میں  کبھی بھی عورت کا اذان دینا ثابت نہیں ہے، لہذا  یہ محدَثات یعنی نئے  کاموں میں سے ہے اور نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے واضح فرمایا کہ (دین اسلام میں ) ہرنئی چیز (جو رافِع سُنت ہو، وہ)بدعت ہے۔(بدا ئع الصنائع، جلد1،فصل فیما یرجع الی صفات المؤذن، صفحہ645،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت، لبنان)

   یونہی بیٹھ کر اذان دینا بھی مخالِفِ طریقہ متوارثہ ہے ، چنانچہ ”بدائع الصنائع“ میں ہی ہے:’’أن يؤذن قائما إذا أذن للجماعة، ويكره قاعدا؛ لأن النازل من السماء أذن قائما حيث وقف على جذم حائط، وكذا الناس توارثوا ذلك فعلا، فكان تاركه مسيئا لمخالفته النازل من السماء وإجماع الخلق‘‘ ترجمہ: مُؤذِّن جب جماعت کے لیے اذان دے تو کھڑا ہوکر دے، بیٹھ کر اذان دینا مکروہ ہے، کیونکہ آسمان سے اترنے والے فرشتے نے  دیوار پر کھڑے ہو کر اذان دی تھی،  یونہی لوگوں کا ہمیشہ سے یہی طریقہ رہا ہے، تو گویا اِسے چھوڑنے والا آسمان سے اترنے والے اور مخلوق کے اجماع کی مخالفت کی وجہ سے گنہگار ہو گا۔(بدا ئع الصنائع، جلد1،فصل فیما یرجع الی صفات المؤذن، صفحہ648،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت، لبنان)

   مذکورہ بالا دونوں جزئیات ذکر کرنے کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ  اذان کے معاملے میں توارُث کا خیال رکھنا ضروری ہے، یعنی جو انداز اہلِ اسلام میں ہمیشہ سے رائج رہا ہے، اُسی کے مطابق اذان دی جائے،  لہذا مُؤذِّن کا ایک ہونا بھی ہمیشہ سے متوارِث ہے، لہذا اب بھی ایک ہی مُؤذِّن اذان دے، دو کا ایک ساتھ مل کر  اذان دینا درست نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم