Chota Bacha Saf Mein Khara Ho Tu Kya Hukum Hai ?

چھوٹے بچے کو صف میں کھڑا کرنا

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-540

تاریخ اجراء: 09رجب المرجب  1443ھ/11فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کتنی عمر کے بچے کو صف میں کھڑا کیا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابالغ  بچہ جو  سمجھدار نہ ہو، نماز و مسجد کے آداب  کی سمجھ نہ رکھتا ہو، اس کو مردوں کی صفوں میں کھڑا  نہیں کر سکتے، بلکہ اتنے چھوٹے بچے کو مسجد میں لایاہی نہ جائے کہ  اس کے رونے اورشوروغیرہ کرنے کے سبب مسجدکی بے ادبی اورنمازیوں کی نمازخراب ہونے کااندیشہ ہوتاہے ۔ البتہ !جو بچےسمجھدار ہوں ، مسجد کے آداب کا لحاظ رکھتے  ہوں اور نماز درست پڑھتے ہوں توان کی صف بنانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ: اگر ایک سے زائد ہوں تو  ان کی صف مردوں کی صف سے پیچھے بنائی جائے ، اور اگر ایک بچہ ہو تو مردوں کی صف میں ہی کھڑا کیاجائے ۔البتہ اگر یہ  مردوں کی صفوں میں کھڑے ہو جائیں اور نماز شروع کر لیں تو انھیں وہاں سے  ہرگزنہ ہٹایاجائے ، پھر اگر صورتِ حال ایسی ہو  کہ الگ صف بنائی جائے تو شرارتیں کریں  گے،شور مچائیں گے ، جو ان کی  اپنی یا مردوں کی نمازباطل کرنے  کی طرف لے جائے گا توپھر چاہیے کہ انھیں بڑوں کے ساتھ ہی صفوں میں کھڑا کیا جائے تاکہ وہ درست نماز ادا کریں کہ مردوں اور ایک سے زائد  سمجھدار بچوں کی صفوں میں ترتیب سنت ہے ،فرض  نہیں ، لہذا ضرورت کے پیشِ نظر انھیں صفوں میں کھڑا کرنے میں حرج نہیں  ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم