Chikungunya Ka Mareez Namaz Kaise Parhe?

 

چکن گُنیا کا مریض نمازکیسے ادا کرے؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-577

تاریخ اجراء: 26 ربيع الثانی6144ھ/30 اکتوبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  مجھے چکن گُنیا ہوگیا ہے،میں  جب نماز کے لیے سجدے میں جاتا ہوں، تو گھٹنے میں بہت تکلیف ہوتی ہے اور زمین پر بیٹھنے میں بھی تکلیف ہوتی ہے، ڈاکٹر کا بھی کہنا ہے کہ آپ کرسی پر نماز پڑھیں، کیونکہ زمین پر بیٹھ کر پڑھنے سے گھنٹوں میں تکلیف بڑھ سکتی ہے،گھٹنے خراب ہوسکتے ہیں،اب اس صورت میں میرے لیے کیا حکم شرع  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

                                                                                                                         چکن گُنیا آج کل ایک وائرل بیماری ہے،جس میں بخار کے ساتھ  جوڑوں میں شدید درد  ہوتا ہے، شروع    شروع میں اس کی شدت کم اور پھر آہستہ آہستہ بڑھتی چلی جاتی ہے،بہرحال مریض کی جب تک  یہ کیفیت ہو کہ   زمین پر یا  زمین پر12 انگل(یعنی9 انچ)  تک کوئی اونچی سخت چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرسکتا ہو،اور گھٹنوں ،جوڑوں کی  تکلیف قابل برداشت ہو،تو زمین یا اس چیز پر سجدہ کرنا فرض ہوگا،زمین  یا کرسی پر بیٹھ کر صرف  اشارہ  کرنے سےنماز نہیں ہوگی، اور اس صورت میں جن نمازوں میں قیام فرض ہے یعنی فرض،واجب اور سنت فجر، ان میں قیام پر قدرت ہوتے ہوئے قیام بھی فرض رہے گا،ان نمازوں میں اگر بیٹھ کرنماز پڑھی ، تو نماز نہیں ہوگی۔ اگرصرف کچھ دیر کھڑا ہوسکتا  ہو، اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑے ہوکر تکبیر تحریمہ کہہ لے ،تو اُس پر فرض ہوگا کہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہوکر کہے،پھر بیٹھ جائے۔ہاں اگر اتنی دیر کھڑے ہونے سے بھی بالکل عاجز ہو یا کھڑے ہونےسے ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہو،تو اب  قیام ساقط ہوجائے گا،لیکن سجدہ پر قادر ہونے کی صورت میں سجدہ  زمین یا زمین  سے بارہ انگل اونچی سخت چیز   پر ہی کرنا  فرض ہوگا۔

   اور اگر مریض کی حالت یہ ہو  کہ  زمین پر یا  زمین سے بارہ انگل اونچی سخت چیز پر سجدہ  نہ کرسکتا   ہو کہ  اس طرح سجدہ کرنے سے گھٹنوں میں   ناقابل برداشت تکلیف ہو تی ہو،یا   تکلیف تو اتنی شدید نہ ہو، مگر گھٹنوں میں تکلیف بڑھ  جانے، یا دیر سے صحیح ہونے ،یا گھٹنے خراب ہونے کا  صحیح اندیشہ ہو،تو اس صورت میں قیام بھی ساقط ہوجائے گا اور اب   مریض    بیٹھ کررکوع اور سجدے کے لیے اشارے سے نماز ادا کرسکتا ہے،چاہے تو زمین پر بیٹھے یا کرسی پر بیٹھ کر پڑھے،دونوں طرح سے اجازت ہے،البتہ اشارے سے نماز کی ادائیگی میں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ رکوع کے مقابلے میں، سجدے کے اشارے  میں سر کو زیادہ  جھکائے،اگرسجدے کے لیے سر زیادہ  نہ جھکایا ،تو سجدہ نہ ہوگا اور نماز بھی نہیں ہوگی۔پھر جیسے جیسے کنڈیشن بہتر ہونے لگے ،تو  اس کے اعتبار سے سجدے پر قدرت ہونے  یا نہ ہونے کے متعلق مذکورہ تفصیل کے مطابق غور کرکے   نماز ادا  کی جائےہار شریعت میں ہے:’’اگر کوئی اونچی چیز زمین پر رکھی ہوئی ہے، اُس پر سجدہ کیا اور رکوع کے ليے صرف اشارہ نہ ہوا بلکہ پیٹھ بھی جھکائی تو صحیح ہے، بشرطیکہ سجدہ کے شرائط پائے جائیں، مثلاً :اس چیز کا سخت ہونا جس پر سجدہ کیا کہ اس قدر پیشانی دب گئی ہو کہ پھر دبانے سے نہ دبے اور اس کی اونچائی بارہ اُنگل سے زیادہ نہ ہو۔ ان شرائط کے پائے جانے کے بعد حقیقۃً رکوع و سجود پائے گئے، اشارہ سے پڑھنے والا اسے نہ کہیں گے اور کھڑا ہو کر پڑھنے والا اس کی اقتدا کر سکتا ہے اور یہ شخص جب اس طرح رکوع و سجود کرسکتا ہے اور قیام پر قادر ہے، تو اس پر قیام فرض ہے یا اثنائے نماز میں قیام پر قادر ہوگیا تو جو باقی ہے اسے کھڑے ہو کر پڑھنا فرض ہے ،لہٰذا جو شخص زمین پر سجدہ نہیں کر سکتا، مگر شرائط مذکورہ کے ساتھ کوئی چیز زمین پر رکھ کر سجدہ کر سکتا ہے، اس پر فرض ہے کہ اسی طرح سجدہ کرے اشارہ جائز نہیں۔‘‘(بھار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ722،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   سجدے پر قادر ہو،تو بقدر قدرت قیام بھی کرے گا،اور جب سجدے پر قادر نہیں تو بیٹھ کر  اشارے سے نماز پڑھ سکتا ہے،چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:’’اذا عجز المریض عن القیام صلی قاعدا یرکع ویسجد کذا فی الھدایۃ...ولو کان قادرا علی بعض القيام دون تمامه يؤمر  بان یقوم  قدر ما یقدر  حتی اذا کان قادرا  علی ان یکبر قائما ...یؤمر  بان یکبر قائما... وان عجز عن القیام والرکوع والسجود وقدر علی القعود یصلی قاعدا بایماء ویجعل السجود اخفض من الرکوع ‘‘ترجمہ:جب مريض قيام سے بالکل عاجز ہوجائے، تو بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ نماز پڑھے ،جیسا کہ ہدایہ میں ہے اور اگر مکمل قیام پر قدرت تو نہ ہو، لیکن بعض قیام پر قادر ہو، تو اسے حکم دیا جائے گا کہ جتنے پر قادر ہے اتنا قیام کرے، یہاں تک کہ اگر وہ صرف تکبیر تحریمہ  کھڑے ہوکر کہنے پر قادر ہو ،تو اسے حکم دیا جائے گا کہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہوکر کہے(پھر بیٹھ جائے)اور اگر کوئی شخص کھڑے ہونے اور رکوع و سجدہ  کرنے سے عاجز ہوجائےاور بیٹھنے پر قادر ہوتو ایسا شخص بیٹھ کر اشارے کے ساتھ نماز پڑھے اور  سجدے کے اشارے کورکوع سے پست رکھے۔(الفتاوی الھندیہ،جلد 1،کتاب الصلاۃ ، صفحہ150-149،دار الکتب العلمیہ بیروت)

   تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:’’(وان تعذرا) لیس تعذرھما شرطا بل تعذر السجود کاف ( أومأ قاعدا) وھو افضل من الایماء قائما (ویجعل سجودہ اخفض  من رکوعہ) لزوما‘‘ملخصاً۔ترجمہ:اور  اگر رکوع و سجود دونوں نہیں کرسکتا، دونوں پر قدرت نہ ہونا شرط نہیں بلکہ صرف سجدہ کرنے پر قدرت نہ ہونا  ہی  کافی ہے  (لہذا اگر سجدہ پر قدرت نہ ہو تو) بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھے اور  بیٹھ کر اشارے سے پڑھنا، کھڑے ہوکر اشارہ کرکے پڑھنے سے افضل ہے   اور اس صورت میں  سجدے کے اشارے کورکوع سے لازماً پست رکھے۔(تنویر الابصار مع در مختار،جلد2،باب صلاۃ المریض، صفحہ 685-684،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:’’ کھڑا ہو سکتا ہے،مگر رکوع و سجود نہیں کر سکتا یا صرف سجدہ نہیں کرسکتا مثلاً :حلق وغیرہ میں پھوڑا ہے کہ سجدہ کرنے سے بہے گا ،تو بھی بیٹھ کر اشارہ سے پڑھ سکتا ہے، بلکہ یہی بہتر ہے اور اس صورت میں یہ بھی کرسکتا ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھے اور رکوع کے ليے اشارہ کرے یا رکوع پر قادر ہو تو رکوع کرے ،پھر بیٹھ کر سجدہ کے ليے اشارہ کرے۔۔۔ اشارہ کی صورت میں سجدہ کا اشارہ رکوع سے پست ہونا ضروری ہے۔۔۔ اور سجدہ کے ليے زيادہ سر نہ جھکایا تو ہوا ہی نہیں۔‘‘(بھار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ721،مکتبۃ المدینہ،کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم