Bus Ke Safar Ke Doran Namaz Ka Waqt Hojaye To Kya Kare?

بس کے سفرکے دوران نمازکاوقت ہوجائے توکیاکرے؟

مجیب:ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1103

تاریخ اجراء:25صفرالمظفر1444 ھ/22ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بس میں پانچ چھ گھنٹے کا سفر ہے،اس دوران بس کہیں رکنی بھی نہیں ہے،سمت قبلہ کا علم بھی نہیں ہے،اس حالت میں نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز ایک اہم فرض ہے ،جس شخص نے سفر کرنا ہے اسے چاہئے کہ پہلے سے نمازوں کے اوقات کو پیش نظر رکھ کر بس کی ٹکٹ کروائےکہ یہ بس کس نماز کے وقت میں کہاں رکے گی ،جب پتہ ہوکہ نماز کا وقت دوران سفر آجائے گااور بس بھی نہیں رکے گی  تو حتی الامکان کوشش کرے کہ  نماز پڑھ کر ہی سفر کے لئے جائے ،اگرمجبوری ہوتو بیٹھنے سے پہلے کم از کم وضو کا اہتمام کرلے ۔اب اگر گاڑی میں سوار ہوگیا ہے اور گاڑی چل رہی ہے تو اس میں نماز پڑھنے کی درج ذیل صورتیں اور احکام ہیں:

   (1) گاڑی رک نہیں رہی اور اس کا پہلے سے وضو موجود ہے تو جب نماز کا وقت جاتا دیکھےجہاں تک ممکن ہو کھڑے ہو کر  قبلہ کی طرف منہ کرکے ورنہ جیسے آسانی ہو چلتی گاڑی میں  نماز پڑھ لے۔اوربعدمیں نمازکااعادہ کرے ۔

   (2)اگروضونہیں اور وضو کرنے کی کوئی صورت بھی نہیں اور بس میں قابل تیمم مٹی پاتا ہے توتیمم کرکے نماز پڑھے۔اوربعدمیں نمازکااعادہ کرے۔

   (3)تیمم کے لائق مٹی بھی نہیں پاتاتو بغیر نماز کی نیت کئے نمازی کی سی صورت بناتے ہوئے  تمام ارکان کو اداکرلےاوربعدمیں  طہارت حاصل کرکے اس کااعادہ بھی کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم