Bimari Ki Wajah Se Sajde Mein Ghutno Se Pehle Hath Rakhna

بیماری کی وجہ سے سجدے میں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنا

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1342

تاریخ اجراء: 22جمادی الثانی1445 ھ/05جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سجدے میں جاتے ہوئےاگر ہاتھ زمین پر پہلے رکھ لیے جائیں، تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟کیونکہ ایک مریضہ ہیں وہ اگر گھٹنے پہلے  رکھ لیں، تو کمر اور ٹانگوں میں کھنچاؤپڑتا ہے اور سانس پھول جاتا ہے ،جس سے  سخت آزمائش کا سامنا ہوتا ہے، ان کے لئے کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ میں جاتے ہوئے بلاعذر گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنامکروہِ تنزیہی  یعنی ناپسندیدہ ہے لیکن گناہ  نہیں ۔ ہاں اگر عذر ہو تو مکروہِ تنزیہی بھی نہیں ۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جب عذر درپیش ہے تو بلا کراہت نماز جائز ہو گی۔

   مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ نماز کے مکروہاتِ تنزہیہ بیان کرتے ہوئے بہارِ شریعت میں لکھتے ہیں :”سجدہ کو جاتے وقت گھٹنے سے پہلے ہاتھ رکھنا،  اور اٹھتے وقت ہاتھ سے پہلے گھٹنے اٹھانا، بلا عذر مکروہ ہے۔“(بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 633، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم