Balon Mein Jel Lagi Ho Tu Namaz Parhne Ka Hukum

بالوں میں جَیل لگی ہو تو نماز پڑھنےکا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3129

تاریخ اجراء:21ربیع الثانی1446ھ/25اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بالوں میں جَیل لگی ہو تو نماز پڑھنےکا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جَیل اگر ناپاک اشیا ءسے  نہیں بنی، نیز اس میں بدبو بھی  نہیں ہےتو اس کو لگا کر نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے۔     خیال رہے جَیل لگا کر وضو وغسل کرنے میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ پانی بالوں تک پہنچ جائے اگر جَیل کی  تہہ بنتی ہے جو پانی کو بالوں تک  نہ پہنچنے دے  تو اس کو دور کرکے وضو  و غسل کرنا ضروری ہے وگرنہ وضو  و غسل نہ ہوگا۔

   فتاوی ہندیہ  میں ہے ”و الخضاب إذا تجسد و یبس یمنع تمام الوضوء و الغسل کذا فی السراج الوھاج ناقلاً عن الوجیز‘‘ ترجمہ: خضاب جب جرم دار ہو اور خشک ہو جائے تو وضو اور غسل کی تمامیت سے مانع ہے یعنی اس کی وجہ سے وضو اور غسل تام نہیں ہو گا، السراج الوھاج میں وجیز کے حوالے سے اسی طرح ہے۔(فتاوی ھندیۃ، ج 1، ص 4، دار الفکر، بیروت)

   اسی میں ایک اور مقام پر ہے:’’و لو ألزقت المرأۃ رأسھا بطیب بحیث لا یصل الماء إلٰی أصول الشعر وجب علیھا إزالتہ لیصل الماء إلٰی أصولہ کذا فی السراج الوھاج‘‘ ترجمہ:اگر عورت نے اپنے سر پر کوئی خوشبو اس طرح لگائی کہ اس کی وجہ سے بالوں کی جڑوں تک پانی نہیں پہنچتا تو اس پر اس خوشبو کو زائل کرنا واجب ہے تا کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، السراج الوھاج میں اسی طرح ہے۔(فتاوی ھندیۃ، ج 1، ص 13،14، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم