Bajamat Namaz Mein Wazu Toot Jaye Tu Saf Se Kaise Nikle ?

باجماعت نماز میں وضو ٹوٹ جائے توصف سے کیسے نکلے؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1760

تاریخ اجراء: 01ذوالحجۃالحرام1444 ھ/20جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص جماعت سے نماز پڑھ رہا ہو،اور اُس کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ صف سے باہر کیسے نکلے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کا نماز میں وضو ٹوٹ جائےتو اُس کیلئے مستحب ہے کہ اپنی ناک پکڑے اورسرجھکائے،صف سے باہر ہوجائے،اب چاہے توصفوں کےآگے سے گزرتا ہوا چلاجائے یا صفوں کوچیرتا  ہواپیچھے چلا جائے ، اور اس صورت میں نمازی کے آگے سے گزرنا  نہیں کہلائے  گا کیونکہ امام کا سترہ ،مقتدیوں کیلئے  بھی سترہ  ہوتا ہے۔سنن ابو داؤد شریف کی حدیث مبارکہ ہے:’’عن عائشة، قالت: قال النبي صلى اللہ عليه وسلم:إذا أحدث أحدكم في صلاته فليأخذ بأنفه،ثم لينصرف‘‘ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی شخص کو نماز میں حدث ہوجائے تو وہ اپنی ناک پکڑے پھر چلا جائے۔(سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب استئذان المحدث الامام،صفحہ291،رقم الحدیث:1114،مکتبہ عصریہ بیروت)

   رد المحتار میں ہے:’’والسنة أن يفعله محدودبالظهر آخذا بأنفه يوهم أنه رعف‘‘ ترجمہ:(جب امام کا وضو ٹوٹ جائے تو )سنت یہ ہے کہ وہ پیٹھ جھکائے،اپنی ناک پکڑے ،خلیفہ بنا     تا ہوا  (صف سے باہر)چلا جائے،اس بات کا وہم دلاتے ہوئے کہ اس کی نکسیر  بہہ گئی ہے۔(رد المحتارعلی الدر المختار، باب الاستخلاف، جلد2،صفحہ425،مطبوعہ :کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ایک جماعت میں چار صفیں ہیں،صف اول میں کسی مقتدی یاامام کاوضوجاتارہا تب وہ مقتدی یاامام باہر کس طرح آسکتاہے کیونکہ درمیان میں تین صفیں ہیں جو شانہ سے شانہ ملائے ہیں ؟

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا :’’مقتدی جس طرف جگہ پائے چلاجائے، یونہی امام دوسرے کوخلیفہ بناکر، اب صفوں کاسامنا، سامنانہیں کہ امام کاسترہ سب کاسترہ ہے ‘‘۔(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ197،رضافاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم