Bachon Par Namaz Aur Roza Kis Umar Mein Farz Hote Hain ?

بچوں پر نماز او ر روزہ کس عمر میں فرض ہوتے ہیں ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-559

تاریخ اجراء: 07ربیع الاول1444 ھ  /04اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچوں پر نماز روزہ فرض ہونے کی عمر کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی  بچہ  یا بچی بالغ  ہوجائے تو اس پرنماز،  روزہ فرض ہوجاتا ہے۔

   لڑکے اور لڑکی کے بالغ ہونے کے متعلق تفصیل بیان کرتے ہوئے مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”لڑکے کو جب انزال ہوگیا وہ بالغ ہے وہ کسی طرح ہو ،سوتے میں ہو جس کو احتلام کہتے ہیں یا بیداری کی حالت میں ہو۔ اور انزال نہ ہو تو جب تک اس کی عمر پندرہ سال کی نہ ہو بالغ نہیں جب پورے پندرہ سال کا ہوگیا تو اب بالغ ہے، علامات بلوغ پائے جائیں یا نہ پائے جائیں ،لڑکے کے بلوغ کے لیے کم سے کم جو مدت ہے وہ بارہ سال کی ہے یعنی اگر اس مدت سے قبل وہ اپنے کو بالغ بتائے اس کا قول معتبر نہ ہوگا۔

       لڑکی کا بلوغ احتلام سے ہوتا ہے یا حمل سے یا حیض سے ان تینوں میں سے جو بات بھی پائی جائے تو وہ بالغ قرار پائے گی اور ان میں سے کوئی بات نہ پائی جائے تو جب تک پندرہ سال کی عمر نہ ہو جائے بالغ نہیں اور کم سے کم اس کا بلوغ نوسال میں ہوگا اس سے کم عمر ہے اور اپنے کو بالغہ کہتی ہو تو معتبر نہیں۔“(بہار شریعت، جلد3، صہ 15، صفحہ 203، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Bache Namaz Roza rozah farz umer