Bachon ko Pichli Saf mein Bhejne ka Ailan Karna Kaisa?

جماعت سے پہلے چھوٹے بچوں کو پچھلی صف میں بھیجنے کا اعلان کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FSD-9010

تاریخ اجراء:27جمادی الاولی1446ھ/30 نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں مساجد میں جماعت کے وقت یہ اعلان کیا جاتا ہے”چھوٹے بچوں کو  پچھلی صفوں میں بھیج دیا جائے“کیا   ایسا  اعلان  کرنا درست ہے؟اگر درست ہے، تو اس کی وجہ بھی  بتا دیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ اعلان کرنا کہ”چھوٹے بچوں کو  پچھلی صفوں میں بھیج دیا جائےجائزو درست ہے، بلکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کے   اقوال و افعال سے بھی ثابت ہے کہ جماعت کے وقت نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کی ترتیب بیان فرمائی: پہلی صفوں میں   بالغ و سمجھدار  افراد، اس کے بعد  ایسے سمجھدار نابالغ بچے جن کو نماز کی سمجھ بوجھ ہو کھڑے ہوں، لہذا ان احادیث کی روشنی میں یہ اعلان کرنا شرعاً درست اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل ہے۔

   نوٹ:ایسے چھوٹے بچے جو نماز کی سمجھ  بوجھ نہیں رکھتے،ان سے نجاست کا گمان ہو، مسجد میں آکر اُلٹی سیدھی حرکتیں کرتےہوں، بھاگتے، دوڑتے اور شور  وغل کرتے ہوں،تو  ان کو مسجد میں لانا شرعاً ناجائز وحرام  ہے  کہ حدیث میں  بہت چھوٹے بچوں کو مسجد میں لانے سے منع کیا گیا ہے۔

   جماعت کے وقت نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو مَردوں کی صف سے پیچھے کھڑا فرماتے تھے،جیساکہ مسند امام احمد میں ہے:”يجعل الرجال قدام الغلمان، والغلمان خلفهم“ترجمہ:نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم مَردوں کو بچوں سے آگےکھڑا کرتے  اور بچوں کو مَردوں کے پیچھے۔(مسند أحمد، جلد37، صفحۃ544،مطبوعہ المؤسسۃ  الرسالہ)

   جماعت کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے:بچے بڑوں  کی  صفوں   کے بعد کھڑے ہوں،جیساکہ صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے:”كان رسول اللہ صلى اللہ  عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول: استووا، ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليلنی منكم أولو الأحلام والنهى، ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم“ترجمہ:(راوی بیان کرتے ہیں کہ)نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے ہمارے کندھوں  کو مَس(ٹچ) کرتے اور فرماتے،صفیں سیدھی کر لو،ٹیڑھے نہ ہو کہ تمہارے دل ٹیڑھے ہو جائیں گے،میرے قریب بالغ اور سمجھ دار افراد کھڑے ہوں،پھر جوان سے قریب ہوں،اس کے بعد جو ان سے قریب ہوں۔(صحيح المسلم، باب تسوية الصوف، جلد1، صفحۃ323،مطبوعہ دار إحياء التراث العربي،بيروت)

   اس حدیثِ مبارک کے تحت  مرقاۃ المفاتیح میں ہے:”(ثم الذين يلونهم):كالمراهقين، أو الذين يقربون الأولين في النهى و الحلم،(ثم الذين يلونهم):كالصبيان المميزين، أو الذين هم أنزل مرتبة من المتقدمين حلما وعقلا، والمعنى أنه هلم جرا۔۔۔ ففيه إشارة إلى ترتيب الصفوف ترجمہ:(پھر وہ جو ان کے قریب ہوں): جیساکہ قریب البلوغ لڑکے یا اس سے   مراد  وہ افراد ہیں جو بلوغت اور عقلمندی میں پہلی صف والوں سے کم ہوں،(پھر وہ جو ان کے قریب ہوں):جیسا کہ سمجھ بوجھ والے بچے نابالغ بچے یا اس سے   مراد  وہ افراد ہیں جو بلوغت اور عقلمندی میں اگلی  صف والوں سے کم ہوں، حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صفوں کی ترتیب یونہی چلے گی۔۔۔ اس حدیث میں صفوں کی ترتیب کی طرف اشارہ ہے۔(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، جلد3، صفحہ154،155، دار الکتب العلمیہ، بيروت)

     مراۃ المناجیح میں ہے:”فقہاء جو فرماتے ہیں کہ نماز میں پہلے مَردوں کی صف ہو،پھر بچوں کی۔۔۔۔۔۔اس کا ماخذ بھی یہی حدیث ہے۔“(مراۃ المناجیح، جلد2، صفحہ183،حدیث312،مطبوعہ  نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کو مسجد میں لانےسے منع فرمایا،جیساکہ سنن ابن ماجہ  میں ہے:”جنبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم“ ترجمہ:اپنی مسجدوں میں پاگلوں اور بچوں کو لانے اور اپنی  آوازیں بلند  کرنے سے بچو۔(سننِ ابنِ ماجہ، حدیث750، صفحہ117، مطبوعہ ریاض)

   درِ مختار میں ہے:”یحرم ادخال صبیان ومجانین حیث غلب تنجیسھم والا فیکرہ“ترجمہ:  بچوں اور پاگلوں کو مسجد میں داخل کرنا حرام ہے جب نجاست کا غالب گمان ہو، ورنہ مکروہ ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد2، صفحہ518، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم