Ba jamat Namaz Mein Mobile Ki Ringtone Band Karne Ke Liye Namaz Torna

باجماعت نماز میں موبائل کی رنگ ٹون بند کرنے کے لئے نماز توڑنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2892

تاریخ اجراء: 16محرم الحرام1446 ھ/23جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر باجماعت نماز  کے دوران  کسی نمازی کا موبائل بجنے لگے، جس سے مقتدیوں  اور امام  کی نماز میں خلل آرہا ہو،اور موبائل کو  عمل کثیر کے بغیر بند کرنا بھی ممکن  نہ ہو تو اب ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جماعت سے نماز کے دوران جب موبائل کے بجنے کی وجہ سےکافی شور ہورہا  ہو کہ جس کی وجہ سے   نمازیوں  کی نماز میں خلل واقع ہورہاہو،اور موبائل کو بغیر عمل کثیر کے بند کرنا بھی ممکن نہ ہو،تو اپنی اور دوسروں کی نماز   کو خلل سے بچانے کی ضرورت کی وجہ سے   نماز توڑنے کی اجازت ہے،لہذا    ایسی صورت میں   نماز  توڑ کر موبائل بند کرے ،اور پھر نئے سرے  سے نماز شروع کرے۔

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:’’أن القطع يكون حراما ومباحا ومستحبا وواجبا، فالحرام لغير عذر والمباح إذا خاف فوت مال، والمستحب القطع للإكمال، والواجب لإحياء نفس‘‘ترجمہ:نماز توڑنا کبھی حرام ، کبھی جائز،کبھی مستحب اور کبھی واجب  ہوتا ہے ، اگر بغیر کسی عذر کےہو تو حرام ہے،اور اگر مال کے فوت ہونے کے خوف سے ہو تو جائز اور نماز کو کامل کرنے  کیلئے توڑنا مستحب اور کسی کی جان بچانے کیلئے واجب  ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 52،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی ہندیہ  میں ہے:’’ان قطع الصلاۃ لا یجوز الا لضرورۃ ‘‘ترجمہ:بیشک نماز کو توڑنا جائز نہیں مگر  ضرورت کی وجہ سے۔(الفتاوی الھندیۃ،ج 1،باب فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا،ص 109،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم