Azan Kehte Hue Wazu Toot Jaye To Kya Hukum Hai ?

اذان کہتے ہوئے وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2925

تاریخ اجراء: 25 محرم الحرام1446 ھ/01اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر دورانِ اذان وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دورانِ اذان وضو ٹوٹ جائے تو بہتر یہ ہے کہ اذان کو چھوڑ کر وضو کرنے نہ جائیں بلکہ اذان کو جاری رکھیں اور مکمل کریں کیونکہ اذان کےلئے باوضو ہونا شرط نہیں ہے، اگرچہ بے وضو اذان نہیں دینی چاہیئے  کہ حدیث میں اس سے ممانعت آئی ہے،  البتہ  اگر کوئی بے وضو اذان دے توبھی اذان ہوجاتی ہے،لہذا جب  بے وضو اذان دینا جائز ہے تو درمیانِ اذان بے وضو ہوتے ہوئے اسے مکمل کرنا تو بدرجہ اولی جائز ہوگا۔

   المبسوط للسرخسی میں ہے” والأولى له إذا أحدث في أذانه أو إقامته أن يتمها ثم يذهب فيتوضأ ويصلي؛ لأن ابتداء الأذان مع الحدث يجوز فإتمامه أولى“ترجمہ: اور جب اذان  واقامت کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو بہتر یہ ہے کہ اس کو مکمل کرے پھر جائے، وضو کرے اور نماز پڑھے ،کیونکہ اذان کی ابتداءبے وضو ہونے کی حالت میں جائز ہےتو اس کو مکمل کرنا ،بدرجہ اولی  جائز ہوگا۔(المبسوط للسرخسی،باب الاذان،ج 1،ص 139،دار المعرفۃ،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ بے وضو اذان کہناجائز ہے یا ناجائز؟

   تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:” جائز ہے با یں معنے کہ اذان ہوجائے گی مگر چاہئے نہیں، حدیث میں اس سے ممانعت آئی ہے، ولہذا علّامہ شرنبلالی نے نظر بحدیث کراہت اختیار فرمائی ۔"(فتاوی رضویہ ،ج5،ص373،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم