Azan Ke Liye Darhi Rakhne Ka Hukum

 

اذان کے لئے داڑھی رکھنے کا حکم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1706

تاریخ اجراء:14ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/23مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اذان کے لئے داڑھی شرط نہیں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اذان دینے والے کا داڑھی والا ہونا  شرط نہیں ہے، کسی کی داڑھی ابھی تک نہ آئی ہو تو وہ اذان دے سکتا ہے جبکہ وہ سمجھدار ہو اور درست اذان دینے پر قادر ہو۔البتہ داڑھی منڈانے والا یا  ایک مشت سے کم کروانے والا شخص فاسق ہے اور فاسق  کی اذان مکروہ ہے ، اگر یہ اذان دے ، تو اس کی اذان کا اعادہ کیا جائے یعنی دوبارہ کہی جائے۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے، ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔ “(بھارِ شریعت، جلد1، صفحہ 466، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم