Azan e Maghrib Ke Kitne Der Baad Jamat Qaim Ki Jaye ?

اذان مغرب کے  کتنی دیر بعد جماعت قائم کی جائے؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:5027

تاریخ اجراء:23جمادی الاول 1438ھ/21فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مغرب کی اذان کے کتنی دیر بعد جماعت قائم کرنی چاہیے؟

سائل:عبد اللہ(چھاچھی محلہ، واہ کینٹ، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       مغرب کی اذان کے فوراً بعد جماعت قائم کرنی چاہیے ، مغرب کی جماعت ہمیشہ یعنی سردی و گرمی میں جلدی کرنا مستحب ہے، اس میں دو رکعت پڑھنے کی مقدار سے زیادہ کی بلا عذر تاخیر مکروہ تنزیہی اور اتنی تاخیر کہ چھوٹے چھوٹے ستارے بھی نظر آنے لگیں مکروہ تحریمی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم