Azan E Maghrib Ke 12 Minute Baad Jamaat Qaim Karna Kaisa ?

اذان مغرب کے12منٹ بعد جماعت قائم کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:1811

تاریخ اجراء:01جمادی الاول 1438ھ/30جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مغرب کی اذان اور اقامت میں کتنا وقفہ کرنا چاہیے ؟اگرمغرب کی اذان کے بعد  تقریبا12  منٹ کا شرعی مسائل پر بیان کیا جائے پھر جماعت کھڑی کی  جائے تو کیااس میں کوئی حرج تو نہیں اوریہ بیان جدول کے مطابق روزانہ ہوا کرے گا ؟

سائل :ابو مدنی محمد ارشد عطاری  (نرنگ مین بازار لاہور )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     قرآن مجید  کی تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت پڑھنے میں جتنا وقت لگتا ہے اتنی دیر مغرب کی اذان و اقامت کے درمیان کھڑے کھڑے وقفہ کرنا چاہیے اوراتنی دیر کے لیے بیٹھا گیا تو بھی جائز ہے مگر خلاف افضل ہے اور اگر دو رکعت کی مقدار  یا اس سے زائد تاخیر کی تو بالاتفاق  مکروہ تنزیہی ہےاور اگر بلا عذر شرعی اتنی تاخیر کی کہ ستارے گُتھ گئے(یعنی چھوٹے ستارے بھی ظاہر ہو کرگھنے ہو گئے کذا فی الفتاوی الرضویہ) تو مکروہ ِتحریمی ہےلہٰذاصورتِ مسئولہ میں 12 منٹ بیان  کے ذریعے  مغرب کی اذان و اقامت میں فاصلہ کرنا بالاتفاق مکروہ ونا پسندیدہ عمل  ہےکہ یقینا یہ دو رکعت کی مقدار سے زائد ہے لہٰذااس سے اجتناب کرنا چاہیے اور بیان کرنا ہو تو نماز کے بعد اس کا وقت مقرر کر لیجئے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم