Azan Aur Iqamat Kehte Hue Idhar Udhar Dekhna

اذان و اقامت کہتے ہوئے ادھرادھر دیکھنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1940

تاریخ اجراء:12صفرالمظفر1445ھ/30اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کچھ مؤذن اذان اور اقامت کے وقت ادھر  ادھر دیکھ رہے ہوتےہیں  اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اذان و اقامت کہنے  والے کےلیے سنت یہ ہےکہ اس کا منہ اور سینہ  قبلہ رخ ہواور    حی علی الصلاۃ سیدھی طرف منہ کرکے کہے اور  حی علی الفلاح  اُلٹی طرف منہ کرکے  کہے ۔اس کے علاوہ بغیرمنہ پھیرے صرف آنکھیں پھراکر اِدھر اُدھر دیکھنے میں  حرج نہیں۔

   اذان و اقامت میں قبلہ رو ہونا سنت ہے۔ بحر الرائق میں ہے:” (ويستقبل بهما القبلة) أي بالاذان والاقامة لفعل الملك النازل من السماء وللتوارث عن بلال، ولو ترك الاستقبال جاز لحصول المقصود ويكره لمخالفة السنة. كذا في الهداية. والظاهر أنها كراهة تنزيه لما في المحيط: وإذا انتهى إلى الصلاة والفلاح حول وجهه يمنة ويسرة ولا يحول قدميه لانه في حالة الذكر والثناء على الله تعالى والشهادة له بالوحدانية ولنبيه بالرسالة فالاحسن أن يكون مستقبلا، فأما الصلاة والفلاح دعاء إلى الصلاة وأحسن أحوال الداعي أن يكون مقبلا على المدعوين“ ترجمہ:اور اذان و اقامت کےدوران رخ قبلہ کی طرف کرنا کہ آسمان سے نازل ہونے والے فرشتے کا یہی طرز تھا اور حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ  سے یہی طریقہ متوارث  چلا آرہا ہے۔اور اگر کوئی قبلہ کی طرف رخ نہ کرے تو بھی چونکہ اذان کا مقصد( اس کے بغیر بھی ) حاصل ہوجاتا ہے اس لیے جائز ہے لیکن سنت کی مخالفت کی وجہ سے مکروہ ہے، ہدایہ میں اسی طرح ہے، اور ظاہر یہی ہےکہ مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ محیط میں ہے جب  حی علی الصلاۃ والفلاح تک پہنچے تو  اپنا چہرہ دائیں بائیں جانب پھیرے، ہاں اپنے قدموں کو نہ ہلائے کہ وہ اللہ کے ذکر و ثناء ‘ اس کی وحدانیت اور نبی کریم علیہ السلام کی نبوت کی شہادت دینے  کی حالت میں ہے  تو قبلہ رخ ہونا ہی احسن ہے، رہا حی علی الصلاۃ  اورحی علی الفلاح تو چونکہ وہ نماز کی دعوت ہے اور دعوت دینے والے کی بہتر حالت یہ ہےکہ وہ جنہیں دعوت دے رہا ہے، ان کی طرف رخ کرے۔(بحر الرائق، ج1، ص449،دار الکتب العلمیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم