Ayat Sajda Hijje Karke Parhne Se Sajda Tilawat Ka Hukum

 

آیت سجدہ ہجے کر کے پڑھنے سے سجدہ تلاوت لازم ہو گا یا نہیں؟

مجیب:مفتی  محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-9047

تاریخ اجراء: 14 صفر المظفر1446ھ /20 اگست   2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ اگر کوئی آیتِ سجدہ کے ہجے کرے، تو کیا اُس پر سجدہِ تلاوت واجب ہو جاتا ہے؟ یہ صورت عموماً مدرسوں میں درپیش ہوتی ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اصول یہ ہے کہ سجدہِ تلاوت واجب ہونے کا دارومدار  آیتِ سجدہ تلاوت کرنے  پر ہے۔ اِسی لیے اگر کوئی آیتِ سجدہ لکھ دے اور زبان سے نہ پڑھے، تو صرف لکھنے سے سجدہِ تلاوت واجب نہیں ہوتا، کیونکہ وجوب کا سبب ”تلاوت“ ہے اور تلاوت زبان کا فعل ہے، ہاتھ کا نہیں۔ اِس اصول کی روشنی میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آیتِ سجدہ کو ہجے کرتے ہوئے پڑھ لے، تو سجدہِ تلاوت واجب نہیں ہو گا، کیونکہ یہاں بھی فعلِ ”تلاوت“ موجود نہیں ہے، کیونکہ ہجے کرنے والے کو یہ نہیں کہا جاتا  کہ اِس نے آیتِ سجدہ کی ”تلاوت“ کی، بلکہ یوں کہا جاتا ہے کہ اِس نے آیتِ سجدہ کو ہجے کر کے پڑھا، لہذا آیتِ سجدہ کو ہجوں کے ساتھ پڑھنے سے سجدہِ تلاوت واجب نہیں ہو گا۔

   شمس الدین علامہ ابنِ امیر الحاج حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:879ھ/1474ء) لکھتےہیں:’’قراءۃ آیۃ السجدۃ بالھجاء لا تجب علیہ؛ لانہ لایقال: قرء القرآن ‘‘ ترجمہ:آیتِ سجدہ کو ہجے کرتے ہوئے پڑھنے سے سجدہِ تلاوت واجب نہیں ہوتا، کیونکہ ایسا پڑھنے کو یہ نہیں کہا جاتا کہ ”اُس نے قرآن کی تلاوت کی۔‘‘(حَلْبَۃ المُجَلِّی شرح مُنْیَۃ المُصلی، جلد02، صفحہ 583،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ، بیروت)

   سجدہِ تلاوت کے وجوب کا سبب ”تلاوت“ ہے، چنانچہ ”تنویر الابصار و”درالمختار“ میں  ہے:’’يجب بسبب تلاوة آية‘‘ ترجمہ:کسی آیتِ سجدہ کی تلاوت سے سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے۔

   اِس عبارت کے تحت  علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1252ھ/1836ء) نے لکھا:’’احترز عما لو كتبها أو تهجاها فلا سجود عليه ‘‘ ترجمہ:مذکورہ مسئلہ بیان کر کے ماتن نے اِس حکم سے احتراز کیا ہے کہ اگر کوئی آیتِ سجدہ لکھے یا بطورِ تہجی پڑھے، تو اُس پر سجدہِ تلاوت واجب نہیں۔(ردالمحتار مع درمختار، جلد 04،باب سجود التلاوۃ،  صفحہ 555 ، مطبوعہ   دار الثقافۃ والتراث، دمشق)

   سجدہِ تلاوت واجب ہونے کا اصول بیان کرتے ہوئے امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1340ھ/1921ء) نے لکھا:’’وجوبِ سجدہ ِتلاوت ، تلاوتِ کلماتِ معینہ قرآن مجید سے منوط ہے۔ وہ کلمات جب تلاوت کیے جائیں گے،  سجدہ تالی وسامع پر واجب ہوگا۔(فتاویٰ رضویہ، جلد08،صفحہ223،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم