Asar Ke Baad Qaza Umri Ada Karna

عصر کے بعد قضاء عمری ادا کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2361

تاریخ اجراء: 28جمادی الثانی1445 ھ/11جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عصر کے بعد قضاء عمری جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عصر کی نماز کے بعد مکروہ وقت شروع ہونے سے پہلے پہلے قضاء عمری اداکرنا جائز ہے  اور جب مکروہ وقت شروع ہوجائے (جوکہ پاک وہندمیں اس وقت ہوتاہے جب  سورج غروب ہونے میں  تقریبابیس منٹ رہ جائیں) تو اب غروب آفتاب تک قضاء نماز جائز نہیں ۔

   نیزیہ خیال رہے کہ قضا نماز سب کے سامنے علی الاعلان نہ پڑھے کہ یوں گناہ کا اظہار ہوگا یا لوگ بد گمانی کریں گے بلکہ تنہائی میں پڑھے ۔

   در مختار و رد المحتار میں ہے :”وجميع أوقات العمر وقت للقضاء إلا الثلاثة المنهيةوهي الطلوع والاستواء والغروب “ ترجمہ: پوری عمر قضاء نماز کا وقت ہے سوائے تین اوقات کے وہ طلوع آفتاب،غروب آفتاب اور ضحوہ کبری کا وقت ہے ۔(در مختار مع رد المحتار،ج02،ص 66،مطبوعہ کراچی)

   در مختار میں ہے :” وینبغي أن لا یطلع غیرہ علی قضائہ؛ لأن التأخیر معصیة فلا یظھرھا“ترجمہ:اور مناسب یہ ہے کہ کسی کو اپنی قضاء پر اطلاع نہ دے کیونکہ نماز قضاء کرنا گناہ ہے لہذا اس گناہ کو ظاہر نہ کرے ۔(الدر المختار مع رد المحتار، ج 2،ص 539، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم