Apna Jism Aur Sar Ek Kapre Mein Chupa Kar Namaz Parhne Ka Masla

اپنا جسم اور سر ایک کپڑے میں چھپا کر نماز پڑھنے کا مسئلہ

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1086

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1445 ھ/22ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بہار شریعت ص 484 پر مسئلہ ہے: کوئی شخص برہنہ اگر اپنا سارا جسم مع سر کے کسی ایک کپڑے میں چھپا کر نماز پڑھے نماز نہ ہوگی اوراگر سر اس سےباہرنکال لے ، ہو جائے گی۔عرض یہ ہے کہ سر بھی چھپا لیا تو نماز کیوں نہ ہوگی حالانکہ سترِ عورت تومکمل پایا جارہا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی  جب ایک کپڑے میں یوں چھپا ہوکہ اس کا سر بھی  اسی کے  اندرہو،تو  اس کی ذات تو چھپی ہوئی ہے تاہم  ستر عورت نہیں پایا جارہا  ، جبکہ نماز درست ہونے کے لئے ستر عورت  شرط  ہے ، نہ کہ  سترِ ذات  ۔ یہی وجہ ہے کہ فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ  اگر کوئی شخص  خیمے میں برہنہ نماز پڑھ رہا ہو،تو اس کی نماز نہ ہوگی،  اگرچہ وہ خیمے میں تنہا ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ  یوں اس کی ذات تو مستور(باپردہ ) ہے مگر اس کا مقامِ سترِ کھلا ہوا ہے۔

   جیساکہ رد المحتار میں ہے: ’’ والحاصل أن الشرط هو ستر عورة المصلي لا ستر ذات المصلي، فمن اختفى في خلوة أو ظلمة أو خيمة وهو عريان فذاته مستورة وعورته مكشوفة وذلك لا يسمى ساترا‘‘ ترجمہ: حاصل کلام یہ کہ نمازی کے ستر کا  چھپا ہونا شرط ہے  نہ کہ اس کی ذات کا، پس اگر کوئی تنہائی ، خیمے  یا  اندھیرے میں  ہےجبکہ وہ برہنہ ہے تو اس کی ذات مستور (چھپی ہوئی) ہے  اور ستر عورت مکشوف(کھلا ہوا ) ہے اور یہ ستر کرنے والا نہیں کہلاتا ۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد 2، صفحہ104 ،مطبوعہ ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم