Alag Namaz Parh Ke Dosri Bar Jamat Ke Sath Namaz Parhne Ka Hukum

 

الگ نماز پڑھ کے دوسری بار جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1810

تاریخ اجراء:25ربیع الاول1446ھ/30ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی شخص نے جماعت سے پہلے اپنی فرض نماز پڑھ لی  ، پھر اسی نماز کی جماعت مل جائے، تو کیا دوبارہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی نے اپنی تنہا فرض نماز پڑھ لی،تو نماز ہوجائے گی، البتہ اگر جماعت واجب تھی، تو جماعت چھوڑنے کی وجہ سے گناہ گارہوگا۔ جوشخص مسجد میں اپنی فرض نماز تنہاپڑھ چکا اورمسجد میں ہی تھا کہ جماعت قائم ہوگئی، تواگر ظہر یا عشاء کی نماز  ہے ،تو اب واجب ہے کہ اس جماعت میں شامل ہوجائے، اس صورت میں جماعت چھوڑکر مسجد سے باہر جانا مکروہ تحریمی، ناجائز وگناہ ہے۔ اور نفل کی نیت سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھے، اگر فرض کی نیت سے  شامل ہوا، تو بھی چونکہ یہ فرض پڑھ چکا ہے، لہٰذا یہ نماز نفل ہی ہوگی۔ اور اگر فجر، عصر اور مغرب  کی نماز میں ایساہوا،تواب حکم یہ ہے کہ مسجد سے باہر چلا جائے،جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا، اس لیے کہ فجر کے وقت میں اور عصر کے فرض کے بعد نفل پڑھنا جائز نہیں، اور مغرب میں اس وجہ سے کہ نفل تین رکعت نہیں ہوتی۔

   سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:” جوشخص مسجد میں نمازتنہا پوری پڑھ چکا ہو اب جماعت قائم ہوئی ہے اگرظہر یاعشا ہے توشرعًا اس پرواجب ہے کہ جماعت میں شریك ہوکہ مخالفت جماعت کی تہمت سے بچے اور باقی تین نمازوں میں حکم ہے کہ مسجد سے باہر نکل جائے تاکہ مخالفت جماعت کی صورت نہ لازم آئے ۔“(فتاوی رضویہ ،جلد7،صفحہ214، 215، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم