Akhbar Ya Risale Mein Ayat Sajda Parhne Ka Hukum

اخباروغیرہ میں آیت سجدہ پڑھی توکیاحکم ہے؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3246

تاریخ اجراء:04جمادی الاولیٰ1446ھ/07نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اخبار  یا رسائل وغیرہ میں آیت سجدہ ہو تو اس کو پڑھنے سے سجدہ تلاوت واجب ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی اخباریارسالہ پڑھتے ہوئے آیت سجدہ تلاوت کرےاورکم ازکم اتنی آواز سے تلاوت کرے کہ شور وغل یا اونچاسننے کامرض نہ ہوتو اپنے کانوں تک آواز پہنچ سکتی ہو،  توایسی صورت میں سجدہ تلاوت واجب ہوجائے گا ۔لیکن اگر کوئی آیتِ سجدہ لکھ دے اور زبان سے نہ پڑھے یاصرف دل میں پڑھ لے تو صرف لکھنے  یا دل میں پڑھنے سےسجدہِ تلاوت واجب نہیں ہوتا، کیونکہ وجوب کا سبب”تلاوت“ ہے اورتلاوت زبان کا فعل ہے، ہاتھ  یا دل کا نہیں۔

   سجدہ تلاوت کے وجوب کا سبب”تلاوت“ہے،چنانچہ”تنویر الابصار“و”درمختار“ میں ہے"يجب بسبب تلاوة آية۔" ترجمہ:کسی آیتِ سجدہ کی تلاوت سے سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے۔

   اِس عبارت کے تحت  علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ(وِصال:1252ھ/1836ء) نے فرمایا:"احترز عما لو كتبها أو تهجاها فلا سجود عليه۔"ترجمہ:مذکورہ مسئلہ بیان کر کے ماتن نے اِس حکم سے احتراز کیا ہے کہ اگر کوئی آیتِ سجدہ لکھے یا اس کے ہجے کرے تو اُس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں۔(ردالمحتار مع الدر المختار، جلد04، صفحہ555، مطبوعہ دار الثقافۃ والتراث، دمشق)

   سجدہ تلاوت واجب ہونے کا اصول بیان کرتے ہوئے امامِ اہلِ سنَّت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1340ھ/1921ء) نے فرمایا:"وجوبِ سجدہ ِتلاوت، تلاوتِ کلماتِ معینہ قرآن مجید سے منوط ہے۔ وہ کلمات جب تلاوت کیے جائیں گے،سجدہ تالی وسامع پر واجب ہوگا۔"(فتاویٰ رضویہ، جلد08،صفحہ223،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم