Aik Waqt Ki Qaza Namaz Ko Doosre Waqt Me Ada Karna Kaisa

ایک وقت کی قضا نماز کو دوسرے وقت میں ادا کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12353

تاریخ اجراء:        18محرم الحرام 1444 ھ/17اگست 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی وقت کی مثلاً ظہر کی نماز قضا ہوجائے، تو کیا اسے عصر  کے وقت میں ادا کرسکتے ہیں یا پھر اس قضا نماز کو اگلے دن ظہر کے وقت میں ہی ادا کرنا ضروری ہوگا؟؟ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قضا نمازوں کی ادائیگی کا کوئی وقت معین نہیں، اوقاتِ مکروہہ (یعنی طلوع و غروب اور زوال کے وقت) کے علاوہ پورے دن میں کسی بھی وقت میں قضا نماز ادا کی جاسکتی ہے بلکہ حتی الامکان قضا نماز کو جلد ادا کیا جائے کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں، لہذا  اس پوری  تفصیل سے واضح ہوا کہ ظہر کی قضا نماز کو عصر کے وقت میں بھی ادا کرسکتے ہیں۔

یہاں ضمناً یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رہے کہ جو شخص صاحبِ ترتیب ہو اس کے احکام جدا ہیں کہ اسے وقتی نماز سے پہلے پچھلی قضا نماز کو ادا کرنا ضروری ہوتا ہے، جس کی مکمل تفصیل کتبِ فقہ میں مذکور ہے ۔

   تین اوقاتِ مکروہہ کے علاوہ کسی بھی وقت میں قضا نماز ادا کی جاسکتی ہے کہ قضا نماز کی ادائیگی کا کوئی وقت معین نہیں۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:’’ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب، هكذا في فتاوى قاضي خان۔۔۔۔ولا يجوز فيها قضاء الفرائض والواجبات الفائتة عن أوقاتها كالوتر، هكذا في المستصفى والكافي۔ ‘‘ یعنی تین اوقات ایسے ہیں کہ جن میں فرض نماز، نمازِ جنازہ، سجدہ تلاوت کی ادائیگی جائز نہیں جب سورج طلوع ہو یہاں تک کہ بلند ہوجائے، ضحوہ کبریٰ کے وقت یہاں تک کہ سورج  زائل ہوجائے اور سورج کے سرخ ہونے کے وقت یہاں تک کہ وہ غروب ہوجائے مگر یہ کہ اسی دن کی عصر کی نماز سورج غروب ہوتے وقت بھی ادا کرنا شرعاً جائز ہے  ، جیسا کہ فتاوٰی قاضی خان میں مذکور ہے۔۔۔۔۔فرائض کی قضاء اور واجب نماز جو اپنے وقت سے فوت ہوچکی ہے جیسا کہ وتر ان نمازوں کی ادائیگی بھی اوقاتِ مکروہہ میں جائز نہیں، جیسا کہ مستصفی اور  کافی میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 52،مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”قضا کے ليے کوئی وقت معین نہیں عمر میں جب پڑھے گا برئی  الذّمہ ہو جائے گا مگر طلوع و غروب اور زوال کے وقت کہ ان وقتوں میں نماز جائز نہیں۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 702، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ” ہر  ایک قضا عین وقت ہی  پر  پڑھی جائے مثلاً عشاء کی عشاء کے وقت اور ظہر کی ظہر کے  وقت علی ہذالقیاس یا حتی الامکان جلد بلا تعین وقت؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:” قضا حتی الامکان جلد ہو ، تعیین وقت کچھ نہیں ایک وقت میں سب وقتوں کی پڑھ سکتا ہے ۔(فتاوی رضویہ ، ج08، ص162، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور، ملخصاً)

   فتاوٰی  فقیہ ملت میں اسی طرح کہ ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:”(صورتِ مسئولہ میں) ظہر کے فرض و سنت کے بعد بھی پانچ وقتوں کی قضا پڑھ سکتا ہے۔ اور ایک وقت میں دوسرے وقت کی قضا پڑھ سکتا ہے۔ اس لیے کہ قضا کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں۔ مگر سورج کا کنارہ ظاہر ہونے سے بیس منٹ بعد تک اور سورج ڈوبنے کے بیس منٹ پہلے سے سورج ڈوبنے تک اور دوپہر میں کوئی بھی نماز جائز نہیں۔ البتہ اس روز عصر کی نماز اگر نہیں پڑھی ہے تو اگرچہ سورج ڈوبتا ہو پڑھ لے مگر اتنی تاخیر کرنا حرام ہے۔“(فتاوٰی فقیہ ملت، ج 01، ص 213-212، شبیر برادرز، لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم