Aik Rakat Me 2 Ruku Ya 3 Sajde Kar Liye To Kya Hukm Hai ?

ایک رکعت میں دو رکوع اور تین سجدے کرنے کا کیا حکم ہے

مجیب:    ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor 12239

تاریخ اجراء:      17 ذوالقعدۃ الحرام 1443 ھ/17 جون 2022 ء                                                                                                                

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  کسی نےایک رکعت میں دو رکوع یا تین سجدے کرلئے،تو اس کا کیا حکم ہے؟سائل:حسان رضا عطاری

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   واجب ہے کہ نماز پڑھنے والا ہر رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدوں پر اکتفا کرے ، اگردو رکوع یا تین سجدے کرے گا ، تو اس صورت  میں ترکِ واجب ہوگا۔ پوچھی گئی صورت میں اگر کسی نے بھولے سے ایک رکعت میں دو رکوع یا تین سجدے کر لئے ، تو بھولے سےواجب ترک ہونے کی وجہ سے اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگا۔اور اگر اس نے جان بوجھ کر ایک رکعت میں دو رکوع یا تین سجدے کئے  ،تو اس صورت میں سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوگی،بلکہ اس نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا،اسی طرح بھولے سے ایسا ہوا،لیکن آخر میں سجدۂ سہو نہیں کیا ،تو اس صورت میں بھی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا۔

   خاتم المحققین علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ان الواجب فی کل رکعۃ رکوع واحد وسجدتان فقط ، فاذا زاد علی ذلک فقد ترک الواجب ویلزم منہ ترک واجب آخر وھو مامر :اعنی اتیان الفرض فی محلہ، لان تکریر الرکوع فیہ تاخیر السجود عن محلہ وتثلیث السجود فیہ تاخیر القیام او القعدۃ“یعنی ہر رکعت میں صرف ایک رکوع اور دو سجدے واجب ہیں ، تو جب اس پر کچھ زیادہ کیا ، تو اس نے واجب کو ترک کردیا اور اس سے ایک اور واجب یعنی فرض کو اس کے محل میں ادا کرنے کا ترک لازم آئے گا، کیونکہ رکوع کی تکرار میں سجدہ کو اس کے محل سے مؤخر کرنا اور تیسرا سجدہ کرنے میں قیام یا قعدہ کو مؤخر کرنا ہے۔ 

(ردالمحتار، جلد2،صفحہ 201، مطبوعہ:بیروت)

   علامہ محقق زین الدین ابن نجیم اپنی کتاب البحر الرائق میں فرماتے ہیں:”لو رکع رکوعین او سجد ثلاثا فی رکعۃ لزمہ السجود لتاخیر الفرض وھو السجود فی الاول والقیام فی الثانی“یعنی اگر کسی نے ایک رکعت میں دو رکوع یا تین سجدے کئے ، توفرض میں تاخیر کی وجہ سے اس پرسجدۂ سہو لازم ہے ،فرض کی تاخیر پہلی صورت میں سجود ہے اور دوسری صورت میں قیام۔(البحر الرائق، جلد2،صفحہ 172، مطبوعہ:بیروت)

   امام اجل علامہ علاء الدین سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”رکع رکوعین او سجد ثلاث سجدات ساھیا یجب علیہ سجود السھو“یعنی کسی نے(ایک رکعت میں)بھولے سےدو رکوع یا تین سجدے کئے ، تو اس پر سجدۂ سہوواجب ہے۔(تحفۃ الفقھاء، جلد1،صفحہ 391، مطبوعہ:بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدۂ اولیٰ بھول گیا ،تو سجدہ سہو کرے“(بھارِ شریعت، جلد1،حصہ 3،صفحہ 520، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاوی ھندیہ میں ہے:”ظاهر كلام الجم الغفير انه لايجب السجود فی العمد“یعنی (علما)کی ایک بڑی تعداد کے کلام کا ظاہر یہ ہے کہ جان بوجھ کر ترکِ واجب کرنے کی صورت میں سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا ۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ 139، بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:”قصداً واجب ترک کیا ،تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہوگا ،بلکہ اعادہ واجب ہے ، یوہیں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا ، جب بھی اعادہ واجب ہے“(بھارِ شریعت، جلد1،حصہ 4،صفحہ 708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم