مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1057
تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1444 ھ/08ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز میں تشہد کے بعد درود ابراہیمی پڑھے بغیر
سلام پھیر دیں تو کیا نماز ہو جائے گی ؟ اور اگر
کوئی اس کی عادت بنالےتو کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز میں درود
کے ترک کرنے سے اگرچہ نماز تو ہو جائے گی مگر نماز کے آخری
قعدے میں درود پاک پڑھنا سنت مؤکد ہ ہے قصدا اس کا ترک کرنا برا ہے
ایسا شخص مستحق ملامت و عتاب ہے اور اس کے ترک کی عادت بنا لینا
ناجائز و گناہ ہے ۔
فتاوی امجدیہ میں ہے :"نماز
میں درود شریف پڑھنا سنت مؤکدہ ہے ، کہ قصدا ترک کرنا برا ہےاور
ایسا شخص مستحق ملامت و عتاب ہے ۔"(فتاوی امجدیہ ،
ج1، ص75،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم