آنے والا نمازی نئی صف میں کہاں کھڑا ہو؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ اگرپہلی صف مکمل ہوجائےپھرکوئی شخص آئے تو وہ کہاں کھڑا ہوگا؟ بالکل امام کی سیدھ میں؟ یا سیدھی جانب؟ یا اُلٹی جانب؟

(سائل:قاری ماہنامہ فیضان ِمدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اس بارے میں اصلِ مسئلہ یہ ہے کہ پہلی صف پوری ہونے کے بعدکوئی شخص جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے آئے تو اس کے لئے بہتریہ ہے کہ کسی دوسرے نمازی کےآنے کا انتظارکرے۔ اگر وہ آجائے تو اس کے ساتھ نماز شروع کردے، اور اگرکوئی نہیں آیا اور امام رکوع میں جانے کو ہو تو اب اگلی صف میں سے کسی کو اپنے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے آنے کا اشارہ کرے (اور وہ شخص حکم شریعت پرعمل کرتے ہوئے پیچھے آجائے، بلانےوالےکاحکم ماننے کی نیت سے نہ آئے ورنہ اس کی اپنی نمازفاسدہوجائے گی) اور اگر اگلی صف میں کوئی اس مسئلے سے آگاہی رکھنے والا نہ ملے یا ڈر ہو کہ جس کو اشارہ کرے گا وہ نماز توڑ کر اس سے جھگڑنے لگے گا تو یہ شخص پچھلی صف میں اکیلا بالکل امام کی سیدھ میں کھڑے ہوکرنماز شروع کردے،امام کی سیدھی یا اُلٹی جانب نہ کھڑا ہو۔

    البتہ غلبۂ جہالت اور دینی ضروری معلومات سے دوری کی بناپرفی زمانہ یہی حکم دیا جائےگا کہ پچھلی صف میں نیا آنے والا مقتدی، اکیلا ہی امام کی سیدھ میں کھڑا ہوجائے۔ اگلی صف میں سے کسی کو نہ کھینچے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم