قعدۂ اخیرہ میں غلطی سے کھڑا ہوجائے تو؟

مجیب: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری/مارچ 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں امامِ مسجد ہوں، نمازِ عصر کی چوتھی رکعت میں قعدہ کے بجائے میں پورا کھڑا ہو گیا لیکن فوراً یاد آگیا اور خود ہی بیٹھ گیا،کسی نے لقمہ نہیں دیا تھا،سجدۂ سہو بھی کیا تھا۔کیا اس طرح نماز دُرست ہوگئی یا دوبارہ پڑھنا ضروری ہوگی؟

(سائل:حیدر علی، قاسم آباد سٹیزن کالونی، زم زم نگرحیدر آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جو شخص نماز کا آخری قعدہ بھول کر کھڑا ہو جائے اسے حکم ہے کہ جب تک اُس زائد رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لَوٹ آئے اور قعدہ کرکے سجدۂ سہو کرے اور اپنی نماز مکمل کرے،نماز درست ہو جائے گی۔ بغیر قعدہ کئے پانچویں کے لئے کھڑے ہو جانے کے بعد،اگر واپس نہ لوٹا اورپانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تو فرض باطل ہو جائیں گے،البتہ نماز فاسد نہیں ہو گی بلکہ نفل ہو جائے گی اور اسے حکم ہوگا کہ مزید ایک رکعت ملا لے، اور فرض نئے سرے سے پڑھے گا۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ آپ پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے لَوٹ آئے، اور قعدہ کر کے سجدۂ سہو بھی کر لیا،لہٰذا آپ کی اور سب مقتدیوں کی نماز درست ہو گئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم