نابالغ،بالغ ہونے کے بعد نماز کا اِعادَہ کرے یا نہیں؟

مجیب:مولانا ساجد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں عُلمائے دین و مُفتیانِ شرعِ مَتین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نابالغ، وقتی فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد اسی وقت میں بالغ ہو تو کیا یہ نماز اسے دوبارہ پڑھنی ہوگی یا نہیں؟بیان فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نابالغ نے نابالغی کی حالت میں جو نماز پڑھی وہ نفل ہے، فرض نہیں اگرچہ فرض کی نیّت کی ہو کیونکہ فرائض و واجبات مکلَّف پر لازم ہوتے ہیں جبکہ نابالغ اَحکامِ شَرعیّہ کا مکلَّف نہیں ہے۔ لہٰذا پہلے پڑھی ہوئی نماز نفل تھی اب جبکہ وقت کے اندر بالغ ہوا اور اس قدر وقت نماز کا باقی ہے کہ جس میں تکبیرِ تحریمہ کہہ سکے تو اس وقت کی نماز اس پر فرض ہے۔ اگر وقت میں دوبارہ نہیں پڑھی تو قَضا کرنا فرض ہےاور اب  بِلاعُذر قَضا کرنے کی صورت میں توبہ بھی کرنی ہوگی یہ تو پوچھے گئے سوال کا جواب ہوا۔ مَزید اس ضمن میں امام محمد علیہ رحمۃ ُاللہ الصَّمد کی سِیرت کا ایک بہت حسین واقعہ ملتا ہے کہ آپ چودہ سال کی عمر میں امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسئلہ دریافت کیا کہ نابالغ لڑکا عشاء کی نماز پڑھ کر سوجائے اور اسی رات فجر سے پہلے وہ بالغ ہوجائے تو کیا وہ نماز دہرائے گا یا نہیں؟ امام اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم نے فرمایا: دہرائے گا۔ امام محمد علیہ رحمۃ اللہ الصَّمد  نے اسی وقت اُٹھ کر ایک گوشہ میں نماز پڑھی (یعنی خود اس کم عمری میں نماز کے پابند تھے اور بالغ ہونے پر نماز کی اتنی فکر تھی کہ ایک نماز بھی میرے ذمّہ پر قضا باقی نہ رہے فوراً ضروری مسئلہ پوچھ کر فرض نماز کی ادائیگی کی تاکہ گناہ سے بچت رہے)۔ اس واقعہ سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے زمانہ میں بچوں کی کس قدر اسلامی تَربیّت کا اِہتمام کیا جاتا تھااور افسوس کہ اب مسلمان ماں باپ، بچوں کی اسلامی تَربیّت سے غافل ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری نئی نسل دِینی ضروری اَحکام سے ناواقف دکھائی دیتی ہے۔ اس واقعہ سے ملنے والا درس یہ ہے کہ بچوں کو دینی ضروری اَحکامات سکھائے جائیں نماز وغیرہ کا انہیں پابند بنایا جائے تاکہ جب وہ بالغ ہوں اور ان پر نماز روزہ وغیرہ فرض ہو تو ضروری اَحکامات کے مُطابق دُرست طریقہ سے ان اَعمال کو بجا لانے پر قادِر ہوں اور فرائض و واجبات کے تارِ ک و گنہگار قرار نہ پائیں۔

     تنبیہ:نابالغ پر اگرچہ نابالغی کی حالت میں نماز فرض نہیں ہے لیکن والدین کو چاہئے کہ عادت ڈالنے کے لئے  جب وہ سمجھدار ہوجائیں انہیں نماز سکھائیں اور پڑھنے کی تلقین کرتے رہیں۔ سات سال کی عمر ہونے پر لازمی سمجھائیں، وضو و نماز سکھائیں اور اس کی پابندی کا درس دیں پھر جب بچہ دس سال کا ہوجائے اور نماز نہ پڑھے تو مار کر بھی نماز پڑھائیں۔ لیکن مارنے میں ضَربِِ شَدید یا لاٹھی وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں یونہی چہرےاور سَر پر مارنے کی اجازت نہیں کہ انسان تو انسان جانور کو بھی چہرہ پر مارنے سے حدیث شریف میں منع فرمایا گیا ہے۔ صرف ہاتھ سے چہرےاور سَر کے علاوہ پیٹھ وغیرہ پر صرف  تین ضرب تک کی اجازت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم