بچوں کو صَف میں کہاں  کھڑا کریں؟

مجیب:مولانا ساجد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچوں کو مسجد کی صَف میں کھڑا نہیں کیا جاتا اس کا شرعی مسئلہ کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     وہ بچے جوعَقل مَند اور  نماز کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، ایسےبچوں کے مُتعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ان کی صَف مردوں کی صَف کے بعد عَلیحدہ سے بنائی جائے۔ ہاں اگر بچہ صِرف ایک ہے تو اس کے لئے الگ سے صَف بنانے کی ضرورت نہیں،بلکہ وہ مَردوں کی صَف میں بھی کھڑا ہو سکتا ہے،چاہے صَف کے درمیان میں کھڑا ہو یا کونے میں ، دونوں میں کوئی حَرج نہیں۔ اوروہ بچےجو اتنے چھوٹے ہیں کہ ان کونماز کی بھی سمجھ بوجھ نہیں تو ان کو صف میں کھڑا نہیں کر سکتے، چاہے ایک ہو یا زیادہ کیونکہ ایسے بچوں کی نماز ہی مُعتبر نہیں اور صف میں جہاں ایسا بچہ کھڑا ہوگاگویا وہاں سے صَف خالی رہے گی اور یہ شرعاً ممنوع و ناجائز ہے۔

     نوٹ:یہ بھی واضح رہے کہ ایسے چھوٹے بچے جو نماز کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے،مسجد میں آکر اُلٹی سیدھی حَرکَتیں کرتے، بھاگتے دوڑتے اور شور مَچاتے ہیں ان کو مسجد میں لانے کی بھی شرعاً اِجازت نہیں ۔ حدیثِ پاک میں حکم دیا گیا ہے  کہ مَساجدکو    بچوں اور پاگلوں سے بچاؤ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم