ناسمجھ بچے کو مسجد میں لانے اور صف میں کھڑا کرنے کا حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ چھوٹے ناسمجھ بچوں کو مسجد میں لانا درست ہے یا نہیں؟ نیز ان کو لاکر اپنے ساتھ صف میں کھڑے کرنا کیسا ہے؟ کیا اس صورت میں صف قطع ہوگی یا نہیں؟

سائل:محمد طاہر برکاتی (فیڈرل بی ایریا،باب المدینہ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     ایسے ناسمجھ بچے جن سے نجاست کا گمان غالب ہو، انہیں مسجد میں لانا مکروہِ تحریمی یعنی ناجائز و گناہ ہے اور اگر نجاست کا محض احتمال اور شک ہو تو مکروہِ تنزیہی ہے یعنی گناہ تو نہیں مگر بچنا بہتر ہے۔ جہاں تک صفوں میں ان کے کھڑے ہونے کی بات ہے تو بالکل ناسمجھ بچے  جو نماز پڑھنا ہی نہیں جانتے چونکہ نماز کے اہل ہی نہیں ہوتے لہٰذا ان کے صف میں کھڑے ہونے سے ضرور صف قطع ہوگی اور قطعِ صف ناجائز و گناہ ہے۔ لہٰذا انھیں ہرگز مردوں کی صف میں کھڑا نہ کیا جائے تکمیل صف کا دھیان رکھا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم