سجدہ سہو کسے کہتے ہیں؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان ِ شرع ِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سجدۂ سَہْو کسے کہتے ہیں؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کے(بھولے سے )رہ جانے کی وجہ سے  جو کمی پیدا ہوئی  اس کمی کو پورا کرنے کے لئے شریعتِ مُطَہَّرہ نے جو سجدہ  واجب فرمایا ،  اسے ”سجدۂ سَہْو“ کہتے ہیں۔ سجدۂ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ میں تَشَہُّد یعنی التَّحِیَّات پڑھنے کے بعد صرف ایک سلام دائیں جانب پھیر کر اس کے بعد دو سجدے کرے پھر دوبارہ قعدہ کرے اور اس میں تَشَہُّد، دُرود ،وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔

     یاد رہے کہ سجدۂ سَہْو سے پہلے اور بعد والے دونوں قعدوں میں التَّحِیَّات پڑھنا واجب ہے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں میں دُرود شریف بھی پڑھ لےاور یہ بھی اختیار ہے کہ پہلے قعدہ میں التَّحِیَّات و دُرود پڑھے اور دوسرے میں صرف التَّحِیَّات۔

     نوٹ :جن  امور کی وجہ سے سجدۂ سَہْو واجب ہوتا ہے ان کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے بہار شریعت حصہ 4 اور امیر ِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف ”نماز کے احکام“کا مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم